🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے کیس میں وفاق، اپیکس کمیٹی، وزرات خارجہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے جبکہ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے ہیں کہ اقوام متحدہ کے معاہدے مہاجرین کے حقوق کو تحفظ دیتے ہیں، پاکستان اقوام متحدہ کے ان معاہدوں کا پابند ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے افغان شہریوں کی بے دخلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
یکم نومبر کو درخواست فرحت اللہ بابر، سینیٹر مشتاق احمد، آمنہ مسعود جنجوعہ، محسن داوڑ، محمد جبران ناصر، سید معاذ شاہ، پادری غزالہ پروین، ایمان زینب مزاری، احمد شبر، ایڈووکیٹ عمران شفیق، لیوک وکٹر، سجل شفیق اور روحیل کاسی کی جانب سے مشترکہ طور پر دائر کی گئی تھی، اور گزشتہ روز لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے 6 فیکلٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت ایک اور درخواست دائر کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کا معاملہ آئینی تشریح کا بھی ہے، اٹارنی جنرل اس معاملے پر لارجربنچ تشکیل دینے کے نکتے پر معاونت کریں۔
درخواست گزار فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ نگران حکومت کے پاس غیر قانونی شہریوں کی بے دخلی کا مینڈیٹ نہیں، جن افغان شہریوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے وہ سیاسی پناہ کی درخواستیں دے چُکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان شہریوں کے ساتھ حکومت پاکستان غیر انسانی سلوک کر رہی ہے، نگران حکومت پالیسی معاملات پر حتمی فیصلہ کرنے کا آئینی اختیار نہیں رکھتی، اس عدالت کے پاس شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا اختیار ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ درخواست گزاروں کے کون سے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں، ان کی نشاندہی کریں؟ جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ آرٹیکل 4، 9 ،10 اے اور آرٹیکل 25 کے تحت بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوئے ہیں،
جسٹس سردار طارق مسعود نے پوچھا کہ 40 سال سے جو لوگ یہاں رہ رہے ہیں کیا وہ یہاں ہی رہیں، اس پر عدالت کی معاونت کریں۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اقوام متحدہ کے معاہدے مہاجرین کے حقوق کو تحفظ دیتے ہیں، پاکستان اقوام متحدہ کے ان معاہدوں کا پابند ہے۔
بعد ازاں، سپریم کورٹ نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی بے دخلی کے کیس میں وفاق، اپیکس کمیٹی، وزرات خارجہ اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ 25 نومبر کو سپریم کورٹ نگران حکومت کے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو ملک بدر کرنے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع کی درخواست آج سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
درخواست فرحت اللہ بابر، سینیٹر مشتاق احمد، آمنہ مسعود جنجوعہ، محسن داوڑ، محمد جبران ناصر، سید معاذ شاہ، پادری غزالہ پروین، ایمان زینب مزاری، احمد شبر، ایڈووکیٹ عمران شفیق، لیوک وکٹر، سجل شفیق اور روحیل کاسی کی جانب سے مشترکہ طور پر دائر کی گئی تھی۔
انہوں نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں کو کسی ایسے شخص کو حراست میں لینے، ملک بدر کرنے یا ہراساں کرنے سے روکے جس کے پاس پی او آر (رہائش کا ثبوت)، اے سی سی (افغان شہری کارڈ)، یو این ایچ آر سی کی جانب سے جاری کردہ پناہ لینے کی درخواست یا اس کے پارٹنر ایس ایچ اے آر پی اور ایس ای ایچ اے آر طرف سے جاری کی گئی پری اسکریننگ سلپ موجود ہو۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ہدایت جاری کی جائے جس میں وفاقی حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ شہریت ایکٹ 1951 کے سیکشن 4 اور اسلام آباد ہائی کورٹ کی حافظ حمد اللہ صبور کے 2021 کیس میں دی گئی رولنگ کے مطابق پاکستان میں پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو حراست میں نہ لے، اسے زبردستی ملک بدر نہ کرے، اسے ہراساں نہ کرے۔
اس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ وفاقی حکومت کو کہا جائے کہ وہ پناہ لینے سے متعلق درخواستوں کو رجسٹر کرنے، اس پر کارروائی میں تیزی لانے اور فیصلہ کرنے کے لیے یو این ایچ سی آر اور اس کی شراکت دار تنظیموں کو پاکستان میں کام کرنے کی اجازت دے۔
اسی طرح گزشتہ روز (30 نومبر) لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کے 6 فیکلٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت ایک اور درخواست دائر کی تھی، اسے بھی یکم دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا۔
سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تازہ ترین درخواست میں وفاق، چاروں صوبوں، اسلام آباد کے چیف کمشنر، افغان مہاجرین کے چیف کمشنر، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)، امیگریشن اور پاسپورٹ کے ڈائریکٹر جنرل اور افغان مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کو فریق بنایا گیا۔
مشہور خبریں۔
اسرائیلی فوج ظلم و بربریت کی نشانی
🗓️ 26 دسمبر 2024سچ خبریں: عبرانی اخبار نے فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی فوج کے
دسمبر
شام کے بارے میں نیتن یاہو کی انٹیلی جنس حکام کے ساتھ میٹنگ میں کیا ہوا ؟
🗓️ 30 نومبر 2024سچ خبریں: عبرانی میڈیا نے اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن
نومبر
ریاض میں صدارتی کونسل کی تشکیل ہادی کے خلاف ایک بھرپور بغاوت
🗓️ 9 اپریل 2022سچ خبریں: یمنی مذاکراتی ٹیم کے رکن عبدالملک العجری نے آل سعود
اپریل
حکومت کا 15 جنوری سے خصوصی سیکیورٹی فیچرز کا حامل ’ب‘ فارم متعارف کرانے کا فیصلہ
🗓️ 1 جنوری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار
جنوری
جنوب یمن کے شہر عدن میں کار بم دھماکہ
🗓️ 15 مئی 2022سچ خبریں: جنوب یمنی کے شہر عدن میں آج اتوار کو ایک
مئی
سعودی عرب کی نظر میں مسئلہ فلسطین کا کیا حل ہے؟
🗓️ 19 ستمبر 2023سچ خبریں: سعودی وزیر خارجہ نے ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل
ستمبر
نیتن یاہو کا اقوام متحدہ کے ساتھ رویہ؛گوتریس کی زبانی
🗓️ 12 ستمبر 2024سچ خبریں: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے غزہ میں فلسطینی عوام
ستمبر
روسی ہیکر گروپ کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 15 ملین امریکی ڈالر کا انعام
🗓️ 8 مئی 2022سچ خبریں:امریکی محکمہ خارجہ نے روسی ہیکنگ گروپ کے ارکان کو پکڑنے
مئی