اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن تاحال اسحاق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ نہ کرسکی ، پارٹی کی سینئر قیادت نے مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دے دیا ، جس کی وجہ سے سابق وزیر خزانہ کی وطن واپسی کا فیصلہ تاخیر کا شکار ہوگیا ، اسحاق ڈار کی واپسی کا فیصلہ ضمنی انتخابات کے بعد کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی پر ان کو دی جانے والی ذمہ داری کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہ ہوسکا ، جس کے باعث ان کی پاکستان واپسی تاخیر کا شکار ہوئی ہے کیوں کہ مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت اس وقت مفتاح اسماعیل کو ہی وزیر خزانہ برقرار رکھنے کے حق میں ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مفتاح اسماعیل وزارت خزانہ کو بہتر انداز میں چلا رہے ہیں جب کہ مفتاح اسماعیل کو برقرار رکھنے کے حق میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف بھی بات کر چکے ہیں ، اس صورتحال میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف فیصلہ کریں گے کہ اسحاق ڈار کو کون سی ذمہ داری دی جائے۔
اسی حوالے سے جنگ اخبار کی رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ ملکی معیشت کی باگ دوڑ سنبھالنے کے حوالے سے ن لیگ کی قیادت دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی ہے، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق لندن میں موجودہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پاکستان واپسی کے بےچینی سے منتظر ہیں جب کہ شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف مفتاح اسماعیل کے گرویدہ ہیں۔ خواجہ سعد رفیق نے تازہ ترین بیان میں اسحاق ڈار کی تعریفوں کے پل باندھ دئیے اور اسحاق ڈار کو دور اندیش ، معیشت کا ماہر، دیانتدار اور قابل قرار دیا ہے، سعد رفیق نے یہاں تک کہا کہ ان کے بغیر ن لیگ کی ٹیم نامکمل ہے، ڈار صاحب کی رہنمائی پیچیدہ حکومتی امور کے حل کیلئے تریاق ثابت ہو گی۔
قبل ازیں امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار جولائی کے آخر تک پاکستانی پہنچ جائیں گے، لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا تھا کہ میری وطن واپسی میں وزیراعظم شہباز شریف کی رضامندی شامل ہے ، نواز شریف کے حکم پر پاکستان جارہا ہوں ، جس کے لیے نیا پاکستانی پاسپورٹ مل چکا ہے اور ڈاکٹر نے بھی اجازت دے دی ہے، پاکستان واپسی کے لیے کسی لیگی رہنما کی اجازت نہیں چاہیے، نواز شریف کا حکم کافی ہے۔