اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔ازیں 7 اگست کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر پابندی سے متعلق نظر ثانی کا حکم دے دیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے مریم فرید ایڈوکیٹ، پی ٹی اے سے منور اقبال دوگل جب کہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت عالیہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک اس وقت ملک بھر میں کُھلا ہے یا بند ؟ جس پر پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ ملک میں پروکسی کے ذریعے تقریباً 99 فیصد ٹک ٹاک کھلا ہے۔
دوران سماعت عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ٹیکنالوجی کو شکست نہیں دے سکتے تو پھر آپ ایسا کیوں کررہے ہیں؟ سوشل میڈیا ایپس پر پابندی باہر کی دنیا میں کیوں نہیں ہورہی، وہاں تو قانون بھی سخت ہے، پی ٹی اے کیوں اس ملک کو دنیا سے کاٹنا چاہتا ہے ؟
عدالت نے استفسار کیا کہ پی ٹی اے کو حکومت سے پالیسی لینے کا کہا تھا کیا حکومت نے کوئی پالیسی دی ہے ؟ کہا تھا کہ پی ٹی اے وفاقی کابینہ سے ہدایات لے اس کا کیا بنا؟ پی ٹی اے نے عدالتی احکامات پر وفاقی کابینہ سے پالیسی کے حوالے سے ہدایات کیوں نہیں لیں؟ جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ قبل ازیں 7 اگست کو ہونے والی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر پابندی سے متعلق نظر ثانی کا حکم دے دیا تھا۔ جبکہ 6 اگست کی سماعت میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ٹک ٹاک پر پابندی پر مطمئن کرنے کی ہدایت کی اور میکنزم بنا کر وفاقی حکومت سے مشاورت کا حکم دیا تھا۔