?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاق نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں سے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صوبوں کے درمیان قیمتوں کے بگاڑ اور تیل کی صنعتوں اور بڑے پیمانے پر صارفین پر غیرضروری بوجھ ڈالنے سے بچا جاسکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین مسرور خان اور قائم مقام سیکریٹری پیٹرولیم محمد محمود نے حکومتِ سندھ کو علیحدہ علیحدہ خط میں پیٹرولیم مصنوعات کو آئی ڈی سی سے استثنیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔
محمد محمود نے چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت کو خط میں لکھا کہ آئل انڈسٹری نے انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت نے اس شرط کے ساتھ حکم امتناع جاری کیا تھا کہ کسٹم کلیئرنس کے وقت صنعت کو سیس کی مالیت کے 100 فیصد کے برابر بینک گارنٹی جمع کروائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو یکساں رکھ کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو منظور شدہ قیمتوں کے فارمولے کے مطابق ریگولیٹ کرتی ہے، انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کی صورت میں ملک بھر میں تیل کی یکساں قیمتوں میں بگاڑ پیدا ہوگا اور صارفین پر بوجھ بھی بڑھے گا، اس کے علاوہ سیس کی قیمت کے برابر بینک گارنٹی بھی تیل کے کاروباری حضرات پر بوجھ ڈال رہی ہے جس سے سنگین صورتحال پیدا ہوگی اور کیش فلو کا مسئلہ بھی پیدا ہوگا جوکہ سپلائی چین پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
محمد محمود نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو یکساں رکھنے کے لیے صوبائی حکومت تمام پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات اور برآمدات کو انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس سے مستثنیٰ قرار دے۔
محکمہ ایکسائز سندھ نے 21 جولائی 2023ء سے آئی ڈی سی ویلیو کے 100 فیصد کے برابر بینک گارنٹی جمع کروانے کی شرط کو باضابطہ طور پر نافذ کردیا ہے۔
اوگرا چیئرمین نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ اس معاملے کو الگ اٹھایا اور انہیں فوری طور پر مداخلت کرنے کا کہا کیونکہ یہ اہم اہمیت کا مسئلہ تیل کی سپلائی چین کو متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں صوبہ سندھ کے رہائشیوں سمیت پاکستانی عوام متاثر ہوتے ہیں۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ حکومتِ سندھ کی جانب سے محصولات کے ذرائع بڑھانے اور انفرااسٹرکچر کی ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر آئی ڈی سی عائد کیا گیا لیکن اس سیس کے نفاذ سے تیل کی صنعت کو اہم چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔
چیئرمین اوگرا نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرول اور ڈیزل) کی قیمتیں ملک بھر میں یکساں رہنی چاہئیں جبکہ آئی ڈی سی کے نفاذ سے قیمتوں میں بگاڑ پیدا ہوگا اور ملک بھر کے صارفین پر اس کا بوجھ بڑھے گا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ’تیل کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں سے کہا جارہا ہے کہ وہ ہر کھیپ کے لیے آئی ڈی سی کے برابر بینک گارنٹی جمع کروائیں، یوں ان کمپنیوں کا بینکوں کے ساتھ ورکنگ کیپیٹل اور کریڈٹ کی حدود پر دباؤ پیدا ہوتا ہے، اس طرح کی صورتحال فنانسنگ کی موجودہ لاگت (کائیبور 23.42 فیصد) کے پیشِ نظر ناقابلِ برداشت ہے اور اس نے تیل کی صنعت کی پیٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے اور درآمد شدہ تیل کو ریفائن کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کیا ہے‘۔
ان چیلنجز کی بنیاد پر انہوں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ وہ پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ (پی او ایل) پر آئی ڈی سی کے نفاذ پر نظر ثانی کریں اور پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے) اور خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے قائم کردہ مثال کی پیروی کریں جس نے پہلے آئی ڈی سی نافذ کیا تھا لیکن بعدازاں اس میں چھوٹ دے دی تھی، پی او ایل یہ تسلیم کرتا ہے کہ اس کی قیمتیں مرکز کے ذریعہ ریگولیٹ ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ، آئل انڈسٹری نے وزیراعظم شہباز شریف سے فوری مداخلت کی درخواست کی ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر بینک گارنٹی کی ضرورت کو فوری طور پر واپس لینے کے لیے سندھ حکومت کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کے ساتھ ساتھ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو آئی ڈی سی میں شامل کیے بغیر تمام درآمدی پارسلز کی کسٹم کلیئرنس کی اجازت دینے کا مشورہ بھی دیں تاکہ ملک کے مختلف مقامات پر مناسب اسٹاک کو برقرار رکھا جاسکے۔
وفاقی وزیرِ خزانہ اور وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کو لکھے گئے خطوط میں آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (او سی اے سی) نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم کی جانب سے دی گئی مذکورہ استثنیٰ کو اس وقت تک نافذ العمل رکھا جائے جب تک آئی ڈی سی کی واپسی کا معاملہ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کے مشترکہ مفادات کی کونسل (سی سی آئی) میں اٹھایا اور حل نہیں کیا جاتا۔
تین درجن سے زائد آئل کمپنیوں اور ریفائنریز کی ایسوسی ایشن، او سی اے سی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کی حکومتیں 1994ء سے آئی ڈی سی نافذ کررہی ہیں، آئی ڈی سی سے متعلق قانون میں 1994ء کے بعد سے کئی بار نظر ثانی کی گئی اور تازہ ترین ترمیم کا اطلاق 2017ء میں سندھ ڈیولپمنٹ اینڈ مینٹیننس آف انفراسٹرکچر سیس ایکٹ 2017ء کی صورت میں کیا گیا۔
مشہور خبریں۔
Miguel Delivers a Party for the End of the World on ‘War & Leisure’
?️ 15 اگست 2022Dropcap the popularization of the “ideal measure” has led to advice such
طالبان کے خواتین کے لیے نئے احکام
?️ 2 جنوری 2025سچ خبریں:طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کے لیے مزید پابندیاں عائد
جنوری
طالبان نے افغانستان کے لیے امداد کی قرارداد کی منظوری کا خیر مقدم کیا
?️ 24 دسمبر 2021سچ خبریں: افغان خبر رساں ایجنسی نے ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے
دسمبر
مسلمانوں کے قاتل نریندر مودی کی سعودی ولیعہد سے گفتگو، بھارت دورے کی دعوت دے دی
?️ 12 مارچ 2021نئی دہلی (سچ خبریں) ایک طرف جہاں بھارتی انتہاپسند وزیراعظم بھارتی مسلمانوں
مارچ
امریکہ اور صیہونی حکومت کے درمیان کیا چل رہا ہے؟
?️ 22 جولائی 2023سچ خبریں: تل ابیب میں واشنگٹن کے سفیر نے قبل از وقت
جولائی
ٹیکنوکریٹ حکومت کو ہرگز قبول نہیں کریں گے، فواد چوہدری
?️ 28 دسمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا
دسمبر
صیہونی حکومت نے کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی
?️ 28 نومبر 2024سچ خبریں: المیادین کے رپورٹر نے چند منٹ قبل اعلان کیا کہ صیہونی
نومبر
’انڈیا اور بنگلہ دیش میں کوئی فرق نہیں‘، محبوبہ مفتی کے بیان پر تنازع
?️ 21 دسمبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے
دسمبر