اسلام آباد (سچ خبریں) الیکشن کمیشن پر الزامات کے حوالے سے وزیر ریلوے اعظم سواتی کے خلاف تین رکنی الیکشن کمیشن کی سماعت ہوئی، کمیشن نے وفاقی وزیر کے وکیل سے سوال کیا کہ اعظم سواتی کہاں ہیں۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے اعظم سواتی کے آج پیش نہ ہونے کی استثنی کی درخواست دیتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ وہ آج یہاں نہیں ہیں اس لئے میں پیش ہوا ہوں۔
کمیشن میں سند کے ممبر نے سوال کیا کہ کیا اعظم سواتی الیکشن کمیشن کو نظر انداز کررہے ہیں، گزشتہ سماعت پر وہ سینیٹ میں تھے یہاں نہیں آئے۔ جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ اعظم سواتی دو بار الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، اور اب انہوں نے اپنا معافی نامہ بھی پیش کیا ہے۔ بیرسٹر علی ظفر نے تحریری معافی نامہ الیکشن کمیشن کے سامنے پڑھ کرسنایا۔
معافی نامے میں اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ الیکشن کمیشن کو طاقتور بنانے کی کوشش کی، میری کسی بات سے دل آزاری ہوئی تو معذرت خواہ ہوں، کبھی الیکشن کمیشن کو سکینڈ لائز کرنے کی کوشش نہیں کی، وفاقی وزیر ہوں ہمیشہ اداروں کی مضبوطی کیلئے کام کیا۔
ممبر سندھ نثار درانی نے ریمارکس دیئے کہ تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، اعظم سواتی کو پیش ہوکر معافی مانگنی پڑے گی، الیکشن کمیشن اپنا کام ایمانداری سے کر رہا ہے، تمام اداروں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا آنا چاہیے، آج کیلئے حاضری اسے استثنی دے رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو 22 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، جب کہ فواد چوہدری کے تحریری معافی نامے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ فواد چوہدری کے معافی نامے پر مناسب حکم جاری کریں گے۔