وزیر اعظم کے بیان سے فارن سروس افسران سخت ناراض

🗓️

اسلام آباد(سچ خبریں)  وزیر اعظم نے 19 ممالک میں تعینات افسران سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے سمندر پار تعینات پاکستانی سفارتکاروں کی ‘چونکا دینے والی بے حسی’ دیکھی ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے فارن سروس کے افسران پر ‘نو آبادیاتی ذہنیت’ اور تارکین وطن کے ساتھ معاملات میں سنگدلی کا الزام عائد کیے جانے کے بعد افسران میں غصہ پایا جاتا ہے۔

وہ بالخصوص سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں موجود سفارتی مشنز پر تنقید کر رہے تھے جہاں بڑی تعداد میں سمندر پار پاکستانی کمیونٹی رہتی ہے، لیکن جس طرح بیان دیا گیا وہ پوری فارن سروس کی مذمت کرتا نظر آیا۔

وزیراعظم نے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘لاتعلق رویہ ناقابلِ معافی اور ناقابل قبول ہے، اپنی نوآبادیاتی دور کی ذہنیت چھوڑیں اور تارکین وطن کے ساتھ اچھا سلوک کریں’۔

وزیر اعظم کا یہ بیان حکومت کی جانب سے سعودی عرب میں تعینات سفیر راجا اعجاز کو پاکستانی کمیونٹی کی مناسب طرح خدمت نہ کرنے اور نااہلیت پر معطل کرنے اور ان سمیت 6 سفارتی اہلکاروں کو وطن واپس بلانے کے بعد سامنے آیا۔

وزیر اعظم کے بیان سے فارن سروس کے افسران میں غصے کی لہر دوڑ گئی اور وہ وزیراعظم کے بیان کو حوصلہ شکنی تصور کرتے ہیں، ایک افسر کا کہنا تھا کہ ‘تذلیل کرنے والے بیان’ پر غصہ انتہائی شدید ہے جس نے خاموش رہنے والوں کو بھی بات کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

اس بات سے انکار نہیں ہے سمندر پار رہنے والے افراد کو سفارتخانوں میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ڈان سے بات کرتے ہوئے افسران کا کہنا تھا کہ ان مسائل پر وزیر اعظم کی اپنی پریزینٹیشن معاملات کی سمجھ کے فقدان کو ظاہر کرتی ہے اور انہوں نے پہلے مسائل کا جائزہ لینے کے بجائے صرف شکایتوں پر انحصار کیا۔

چونکہ حاضر سروس افسران پیشہ ورانہ نظم و ضبط کی وجہ سے کھلے عام ردِعمل نہیں دے سکے لیکن سابق فارن سیکریٹریز نے سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے تبصرے کی مذمت کرنے میں پیش قدمی کی۔

سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ‘وزارت خارجہ پر غیر ذمہ دارانہ تنقید سے سخت مایوسی ہوئی، لگتا ہے کہ سفارت خانوں کے قونصلر کے کام، وسائل کی شدید رکاوٹوں اور متعدد محکموں کا کردار جو (سفیروں) کے ماتحت نہیں ہیں، ان کے بارے میں انتہائی ناکافی سمجھ ہے’۔

ایک اور سابق سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے ٹوئٹر بیان میں وضاحت کی کہ ‘کمیونٹی کو فراہم کی جانے والی عمومی خدمات دیگر محکموں کے دائرہ کار میں آتی ہیں جو پاسپورٹ، نائیکوپ (نیشنل آئڈینٹیٹی کارڈ فار اووسیز) اور قونصلر تصدیق کے معاملات دیکھتے ہیں’۔

دفتر خارجہ میں تعینات افسران کا کہنا تھا کہ ان مسائل کے پسِ پردہ ساختی وجوہات ہیں، اگر اچھی طرح اور غیر جانبدرانہ تحقیقات کی جائیں تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ اس کی وجہ صرف دفتر خارجہ نہیں بلکہ متعدد حکومتی اداروں کا غیر فعال ہونا ہے، دفتر خارجہ کو مورد الزام ٹھہرانا حقیقی ساختی مسائل کو چھپانے کے مترادف ہے۔

وزیراعظم نے بذات خود بھی یہ بات کی کہ زیادہ تر شکایات پاسپورٹ اور شناختی کارڈ سے متعلق ہیں جو وزارت داخلہ اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔

بیرونِ ملک تعینات ایک پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ‘مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ اور آئی ڈی کارڈ کے افسران کے اپنے مسائل ہیں ان کے تقرر میں مسائل ہیں جو زیادہ تر میرٹ پر نہیں کیے گئے جبکہ تنقید فارن سروس کے افسران پر کی جاتی ہے جو نہ انہیں تعینات کرتے ہیں نہ ان کا احتساب کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کی کارکردگی رپورٹ پر دستخط کرتے ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پاسپورٹ اور نادرا کے افسران کو غیر ملکی ماحول میں کام کرنے کی تربیت نہیں دی جاتی، جن کی اکثریت بدمزاج اور شکایت گزاروں کو بار بار آنے پر مجبور کرنے اور کوتاہیوں کے زیادہ تر معاملات میں یہ عہدیدار ‘زیادہ حکمرانی’ بٹن کا استعمال کرتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ درخواست دہندہ پاکستان کا شہری ‘نہیں’ ہے جس سے ہزاروں پاکستانی بے وطن ہوجاتے ہیں اور انہیں اپنے نام کلیئر کرانے کے لیے بھاری رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔

اسی طرح ویزا، شناختی کارڈز اور پاسپورٹ کو آن لائن کرنے نے بھی کئی مسائل کو جنم دیا، ‘ آن لائن’ ویگن پر اندھی چھلانگ بھی مناسب تحقیق کے بغیر لگائی گئی۔

افسران کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ، یورپ حتیٰ کے شمالی امریکا میں موجود عام پاکستانی انگریزی تو دور کی بات اردو بھی نہیں لکھ سکتے، آپ نے پاکستانیوں کو ایجنٹ مافیا کے ہاتھوں میں دھکیل دیا ہے جس میں اکثریت بھارتی، بنگالی، افغانوں اور پاکستانیوں کی ہے، بیرون ملک موجود پاکستانی انہیں بھاری رقوم دیتے ہیں اور ان کی معلومات دشمن ملکوں تک بھی پہنچ جاتی ہے۔

مشہور خبریں۔

دہشت گردی اور پاکستانی عوام کی ختم نہ ہونے والی پریشانیاں

🗓️ 3 فروری 2023سچ خبریں:پشاور میں پیش آئے دل دہلا دینے والے واقعے نے جہاں

رشاتودی کی سرگرمیوں پر پابندی روس میں بی بی سی پر پابندی کا سبببن سکتی ہے:لز ٹیریس

🗓️ 1 مارچ 2022سچ خبریں:   یوکرین پر روسی حملے کے بعد برطانوی وزیر خارجہ لز

آرمی چیف ایک روزہ سرکاری دورے پر افغانستان پہنچ گئے

🗓️ 10 مئی 2021کابل(سچ خبریں) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنے ایک

مجرم نیتن یاہو اپنے ذاتی مفادات کے لیے ہمارے ساتھ کیا کر رہا ہے؟صیہونی آباد کار

🗓️ 13 اکتوبر 2024سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں میں صیہونی آباد کاروں نے مظاہرہ کیا جس

ریاض صیہونی حملوں کی تحقیقات کے لیے عرب اسلامی سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا خواہاں

🗓️ 31 اکتوبر 2024سچ خبریں: سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ 11 نومبر

شہباز شریف جدہ پہنچ گئے

🗓️ 30 اپریل 2022جدہ:(سچ خبریں)وزیر اعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب کے دوسرے روز جمعہ

بنگلہ دیش میں نریندر مودی کے حالیہ دورے کے خلاف احتجاج کا معاملہ، سینکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا گیا

🗓️ 19 اپریل 2021ڈھاکا (سچ خبریں) بنگلہ دیش میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے

قومی بچت اسکیم کے سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں کمی

🗓️ 2 نومبر 2024 اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے قومی بچت اسکیموں (این ایس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے