وزیر اعظم کا افغانستان کے حالات پر بیان سامنے آگیا

🗓️

اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے یکساں نصاب تعلیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا 25 سال سے خواب تھا کہ ہمارے ملک میں یکساں نصاب تعلیم ہو،جب سے میرے ذہن میں یہ سوچ تھی تب تک لوگ کہتے رہے کہ یہ نا ممکن ہے،کیونکہ جنہوں نے اس کے فیصلے کرنے تھے ان کے بچے انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھتے تھے اور ان ہی کے لیے ساری نوکریاں تھی۔
سول سروس میں جانے کے لیے انگریزی میڈیم پڑھنا ضروری تھا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ برطانوی حکومت انگریزی میڈیم اس لیے لائے تھے کہ وہ ہندوستان میں اپنا کلچر نافذ کرنا چاہتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آزاد ہونے کے بعد انگریزی میڈیم اس لیے لائے تھے کہ وہ ہندوستان میں اپنا کلچر نافذ کرنا چاہتے تھے۔ہم نے آزاد ہونے کے بعد انگریزی میڈیم کے نصاب کو ایک کرنے کے بجائے اسے جاری رکھا جس کی وجہ سے یہ تفرقہ بڑھتا گیا۔

ایلیٹ طبقہ جس نظام سے فائدہ اٹھاتا ہے اسے تبدیل نہیں کرنے دیتا۔دنیا بھر میں یکساں نصاب ہے،یہاں تین نصاب چلتے ہیں۔ یکساں نصاب آزادی کا اصل راستہ ہے،آٹھویں سے دسویں جماعت تک سیرت نبی ﷺ پڑھائی جائے گی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ دوسروں کا کلچر اپنانا ذہنی غلامی ہے۔ افغانستان نے ذہنی غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں۔غلامی کی زنجیریں توڑنا بہت ضروری ہے۔
یکساں نصاب آزادی کا اصل راستہ ہے۔وزیراعظم نے یکساں نصاب تعلیم نافذ کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ مجھے کہتے ہیں یکساں نصاب تعلیم ناممکن ہے لیکن یکساں نصاب تعلیم سے ملک میں فرق ختم ہو جائے گا ، یکساں نظام تعلیم کے رائج ہونے پر وزارت تعلیم کو مبارکباد دیتا ہوں کیوں کہ انگلش میڈیم سے معاشرے میں تقسیم کی فضا تھی اور جو پیسے والے تھے وہ انگلش میڈیم میں تعلیم حاصل کر رہے تھے اور ماضی کے نصاب کی وجہ سے معاشرہ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا تھا ، پاکستان آزاد ہوا تو یکساں نصاب تعلیم نہ لا کر ہم نے بڑا ظلم کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے یہاں جو مغرب سے آئے اس کو اچھا ، ذہین اور تعلیم یافتہ سمجھا جاتا ہے جب کہ تمام مذاہب کی بنیاد انسانیت ہے اور دیگر مذاہب میں بھی اچھائی کے درس موجود ہیں ، صرف تعلیم کافی نہیں اس کے ساتھ انسانیت بھی ضروری ہے ، انگلش میڈیم سے ایلیٹ طبقے نے ناجائز فائدہ اٹھایا اور ایلیٹ طبقہ جس نظام سے فائدہ اٹھاتا ہے اس کو تبدیل کرنا مشکل ہوتا ہے ، لوگ کہتے تھے کہ یکساں نظام تعلیم ممکن نہیں ہے تاہم ابتدائی طور پر وزارت تعلیم کو یکساں نظام تعلیم کے رائج ہونے کے بعد بھی چیلنجز کا سامنا ہو گا۔

مشہور خبریں۔

امریکہ میں خانہ جنگی کے خدشے کے پیش نظر نئی پارٹی کا قیام

🗓️ 29 جولائی 2022سچ خبریں:   ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کے درجنوں سابق عہدیداروں نے امریکہ

صہیونی فوج کی عسکری اور خفیہ بٹالین ۱

🗓️ 17 جون 2023سچ خبریں:چونکہ جعلی صیہونی حکومت طاقت اور قبضے کی بنیاد پر قائم

الجولانی کے وزیر خارجہ علاقائی دورے کیوں کر رہے ہیں؟

🗓️ 4 جنوری 2025سچ خبریں:الجولانی حکومت کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی، عرب ممالک کی حمایت

طالبان کے خواتین کے لیے نئے احکام

🗓️ 2 جنوری 2025سچ خبریں:طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کے لیے مزید پابندیاں عائد

پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار آئین میں دی گئی حدود کے تابع ہے، جسٹس منصور علی شاہ

🗓️ 21 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے جسٹس منظور علی شاہ کے

کسی کو بھی اپنے معاملات میں مداخلت کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے:ایران

🗓️ 14 مارچ 2022سچ خبریں:ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے ملک کی پیش رفت

افغانستان کی وزارت دفاع نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سینکڑوں طالبان کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کردیا

🗓️ 13 جولائی 2021کابل (سچ خبریں) افغانستان کی وزارت دفاع نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے

الیکشن کمیشن نے انتخابی نتائج کی تیزی سے ترسیل کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے مزین ’الیکشن سٹی‘ قائم کردیا

🗓️ 8 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 855

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے