اسلام آباد(سچ خبریں)اسلام آباد میں کامیاب جوان پروگرام کے تحت ماہی گیروں کو بااختیار بنانے کے پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ماہی گیر بہت محنت کش اور مشکل زندگی گزارتے ہیں اور جس دن مچھلی نہیں پکڑی تو ان کے لیے مسائل ہوتے ہیں کئی دفعہ ان کے بچے بھوکے سوتے ہیں انہوں نے کہا کہ ماہی سستے قرضے دینے کا پروگرام زبردست ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے ماہی گیری کے شعبے کو منافع بخش بنانے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کامیاب جوان پروگرام کے تحت ماہی گیروں کو سستے قرضے دینے کا پروگرام زبردست ہے اور اس سے وہ اپ گریڈ ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں بدقسمتی سے کرپشن ہوتی ہے، باہر سے بڑے بڑے ٹرالرز آتے ہیں اور کرپشن ہوتی ہے حالانکہ ان کو نہیں آنا چاہیے لیکن ہمارے لوگ پیسے لے کر ان کو اجازت دیتے ہیں اور وہ ہمارے علاقے سے اتنی مچھلی لے کر جاتے ہیں جس سے ہمارے چھوٹی ماہی گیر متاثر ہوتے ہیں اور اگر اسی طرح چلتا رہا تو ان کے لیے آگے برے حالات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کے لیے چار بینکوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کا پاکستان کے لیے اہم کردار ہے، ان چیزوں سے معیشت اٹھتی ہے، جب آپ سستے قرضے دیں، کامیاب جوان کے اندر ماہی گیروں کو قرضے دیں تاکہ وہ اپنی کشتی، جال اور دنیا میں آنے والی نئی مشینری خرید سکیں اور خود اپ گریڈ کر سکیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسی طرح ماہی گیرے کا پیشہ اوپر جاتا جائے گا اور ویلیو ایڈ کرے گا، ابھی یہ ویلیو ایڈ نہیں کرتا اور سستی مچھلیاں بھی بیچ دیتا ہے، پھر کراچی میں آلودگی کا مسئلہ ہے، جس طرح سارا سولڈ ویسٹ اور سیوریج سمندر میں جا رہا ہے جس سے مختلف مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ماہی گیروں کی زندگیاں بہتر کرے گا، اس کے اوپر ہم مسلسل کوشش کریں گے کہ ماہی گیروں کو اپ گریڈ کریں کیونکہ پاکستان میں اس حوالے سے بڑے مواقع ہیں، جس طرح سیاحت، زراعت اور دیگر شعبوں میں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے اندر کیج فشری ہے اور اسی طرح ہمارے پاس کراچی کے قریب ساحلی علاقے ہیں جہاں فشری ہوسکتی ہے، ہمارے پاس دریا ہیں کہیں بھی کیج فشری کرسکتے ہیں، جس سے ہم اپنے لوگوں کی پروٹین کی سطح بھی اوپر کر سکتے ہیں۔
قرضوں کی فراہمی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بینکوں سے کہوں گا کہ چھوٹے لوگوں کو قرضے دینے کے لیے اپنے اسٹاف کو تریبت دیں، غریب لوگوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کے حوالے سے شکایات آرہی ہیں کہ ہم بینکوں کے پاس جاتے ہیں تو بینک صحیح طرح خدمات نہیں دیتے اور ان میں وہ صلاحیت نہیں ہے کہ وہ قرضے دے سکیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح کامیاب جوان پروگرام میں قرضوں کی فراہمی میں سست روی کا مسئلہ آرہا ہے اس لیے بینکوں کو تاکید کر رہا ہوں اس پر پورا زور لگائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آلودگی پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ شہر بغیر منصوبہ بندی کے پھیلتے جارہے ہیں جس سے گندگی اور دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے اور دوسرا فوڈ سیکیورٹی کے حوالے سے زرعی زمین کم ہوتی جا رہی ہے، اسی لیے ہم راوی پروجیکٹ بنا رہے ہیں تاکہ اپنے لوگوں کو اوپر اٹھائیں، پاکستان میں یہ ہونا پڑے گا اور ضرورت ہے کہ شہروں کے نئے ماڈل بنیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ سندھ حکومت کو جزیرہ بنڈل پر قائل کریں کہ پورا ایک ماڈل سٹی بنے جس کے اندر ماحول کا دھیان رکھا جائے، پاکستان کے اندر نوکری اور پیسہ بھی آئے، اس کی ضرورت ہے لیکن اگر شہر پھیلتے گئے تو ہمارے لیے عذاب بن جائیں گے اور آلودگی بڑا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی کا 40 فیصد کچی آبادیوں پر مشتمل ہے کیونکہ لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہوتے ہیں تو وہ کچی آبادیوں میں رہنا شروع کرتے ہیں اور اس کے لیے ایک مکمل منصوبہ لے کر آرہے ہیں کہ کیسے کچی آبادیوں کو بہتر کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جو نئے شہر بنا رہے ہیں وہاں 70 ہزار درخت اگا رہے ہیں، پوری منصوبہ بندی ہے، لاہور کے اندر 50 مقامات کے اوپر جاپانی منصوبہ مایا واکی فارسٹ لگا رہے ہیں جو آکسیجن دیتے ہیں اور ماحول کو بہتر بنا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں کراچی کا بھی سوچنا پڑے گا، کراچی میں بھی ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے پڑیں گے، جس طرح سمندر کے اندر آلودگی کر رہے ہیں، اس سے ماہی گیروں کے لیے بھی مشکل ہے کیونکہ مچھلی کھانے کے قابل نہیں رہے گی، اس کے لیے ہم الگ پورا پروگرام بنا رہے ہیں اور حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کراچی میں بھی کوشش کریں گے سمندر میں جو گندگی جارہی ہے اس کو روکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ماہی گیروں کے لیے زبردست پروگرام ہے جس کے تحت ماہی گیروں کو سستے قرضے دے رہے ہیں۔