اسلام آباد(سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے اراکین کی تعیناتی پر اپوزیشن اور حکومت کے ڈیڈلاک کے تاثر کو رد کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اس معاملے پر آئین کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے مشاورت کریں گے۔
تاہم وفاقی وزیر نے دونوں رہنماؤں کے درمیان براہِ راست مشاورت کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا کہ شاید یہ خط و کتابت کے ذریعے ہو۔
وفاقی وزیر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سیاسی اور قانونی حلقوں میں الیکشن کمیشن کے اراکین پنجاب اور خیبر پختونخوا کی 5 سالہ مدت ختم ہونے پر 26 جولائی کو ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی تعیناتی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
سال 2019 میں وزیر اعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے اراکین کی تعیناتی کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے درکار براہِ راست مشاورت سے انکار کردیا تھا، جس کے باعث پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت مقررہ 45 روز کے عرصے میں تقرر نہیں کر سکی تھی۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کے درمیان براہِ راست مشاورت کو خارج از امکان قرار دیا اور کہا کہ ’یہ ضروری نہیں‘۔فواد چوہدری نے کہا کہ مشاورت کی بہت سی اقسام ہیں اور یہ پہلے کی طرح خط و کتابت کے ذریعے بھی ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی نائب صدر شیری رحمٰن نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ آئین کے مطابق قائد حزب اختلاف کے ساتھ مشاورت کے بعد 45 روز میں الیکشن کمیشن اراکین کی تعیناتی کا عمل مکمل کیا جائے۔
ایک بیان میں شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے سندھ اور بلوچستان سے ای سی پی اراکین کے تقرر میں ایک سال کی تاخیر آئین کی خلاف ورزی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح حکومت نے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق آئینی دفعات کا خیال نہیں رکھا تھا، جمہوریت میں اہم آئینی اداروں میں تعیناتیاں حکومت اور اپوزیشن کے اتفاق سے کی جاتی ہیں۔
تاہم وفاقی وزیر نے ای سی پی اراکین کے تقرر میں تاخیر کے حوالے سے اپوزیشن کے خدشات کو مسترد کردیا اور کہا کہ وزیر اعظم عمران خان شفاف انتخابی نظام کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ایک مضبوط الیکشن کمیشن جسے تمام جماعتوں کا اعتماد حاصل ہو وہ ملک کے مفاد میں ہے۔
فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ حکومت بھی قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق قوانین اور انتخابی اصلاحات پر کھلے دل سے آگے بڑھنا چاہتی ہے، ہم بڑے معاملات پر پارلیمان میں اتفاق رائے چاہتے ہیں، سیاسی نظام کا استحکام آئین کے احترام کے ساتھ منسوب ہے۔
آئین کے تحت الیکشن کمیشن، چاروں صوبوں کے ایک، ایک رکن اور چیف الیکشن کمشنر پر مشتمل ہوتا ہے اور ان کے خالی عہدوں پر 45 روز کے اندر تعیناتی کرنا ہوتی ہے۔