بلوچستان: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ سندھ کے شہر جیکب آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے متاثرین کی بحالی اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔
شہباز شریف نے صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف ضلع خضدارپہنچے جہاں انہوں نے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ نواب اختر جان مینگل سے ان کے چچا کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور فاتحہ خوانی کی۔
شہباز شریف نے بلوچستان کے علاقے صحبت پور کے متاثرہ علاقوں کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں ریلیف اور بحالی کے کاموں پر بریفنگ دی گئی۔
اسی دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صحبت پور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہوا ہے، علاقے میں پانی کی سطح میں کمی کے باوجود ہر جگہ پانی موجود ہے، بلوچستان میں 25 ہزار روپے کی تقسیم کا عمل 85 فیصد مکمل ہوچکا ہے، اب تک کُل 5 ارب روپے تقسیم ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے 300 یونٹ تک بجلی کے بل نہیں لیے جارہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علاقوں میں پانی کے کھڑے ہونے کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں، ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر طے کیا جائےگا کہ کس متاثرہ علاقوں سے پانی کا اخراج ممکن بنایا جائے۔
واضح رہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے 33 کروڑ افراد متاثر ہوئے اور ایک ہزار 700 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ادھر سندھ میں سیلاب کے پانی کی وجہ سے ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، اقوام متحدہ نے صوبے میں امراض سے اموات اور کیسز میں اضافہ کو خطرے کی علامت قرار دیا۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا دفتر برائے رابطہ انسانی امور (یو این او سی ایچ اے) کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ اور بلوچستان میں پانی کی سطح میں کمی آئی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سندھ کے اضلاع کشمور، کنڈھ کوٹ، لاڑکانہ، گھوٹکی، سکھر، ٹنڈو الہ یار، شہید بے نظیر آباد، ٹنڈو محمد خان، عمر کوٹ اور سانگھڑ میں پانی کی سطح میں کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ سیٹیلائٹ سینٹر کے مشاہدے کے مطابق بلوچستان میں تقریباً 300 مربع کلومیٹر، پنجاب میں 900 مربع کلو میٹر اور سندھ میں 4 ہزار مربع کلو میٹر سیلاب پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے۔