اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ ہماری حکومت نے شارٹ اور لانگ ٹرم پالیسی بنائی ، آئندہ دو سال میں ریونیو 7 ٹریلین ہوں گے، ن لیگ کے غلط فیصلوں سے ملکی معیشت کو 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور روپے کے قدر کو مصنوعی طریقہ سے روکنے سے تاریخی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا۔
اسلام آبادمیں وزیر توانائی اور مشیرخزانہ حماد اظہر کے ساتھ ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کاکہنا تھاکہ ن لیگ دورمیں سرمایے میں 2 یا ڈھائی فیصد اضافہ ہوا اور انہوں نے قرض لے کر بہتری دکھائی اورمعیشت کو ہیٹ اپ کردیا، مسلن لیگ کے دور میں گروتھ میں اضافہ قرض لینے سے ہوا۔
شوکت ترین کے بقول سب کو معلوم ہے کہ انہوں نے مصنوعی طریقے سے روپے کو مضبوط یا پھر اوور ویلیو رکھا، اسحاق ڈار نے معیشت کے ساتھ جو کیا وہ سب نے دیکھا۔وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت نے شارٹ اور لانگ ٹرم پالیسی بنائی، ہم ریونیو بڑھائیں گے، آئندہ 2سال میں ریونیو 7ٹریلین ہوں گے، ٹیکس نہیں لگائیں گے، ٹیکس سسٹم کو بڑھائیں گے۔
اس موقع پر حماد اظہر نے کہا کہ ن لیگ نے کانفرنس کے دوران جو ڈیٹا پیش کیا وہ درست نہیں، ہم مانتے ہیں کہ اس وقت ملک میں مہنگائی ہے، اس سال 4سے ساڑھے 4فیصد پر گروتھ کریں گے، ہماری نیت صاف تھی، بہتر اکنامک پالیسی کے ذریعے معیشت بہتر ہوئی،ہر محب وطن خوش ہے، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں۔
مزیدبرآں وفاقی وزیر خزانہ نے کراچی کے تاجر رہنماؤ ں کے ساتھ آن لائن اجلاس میں اعلان کیا کہ یکم جولائی 2021 ء سے ایف بی آر کی جانب سے تاجروں کوکوئی نوٹس جاری نہیں کیا جائے گا کیونکہ ٹیکس دہندگان از خود تشخیص کرسکیں گے جبکہ صرف 4 سے 5 فیصد کیسز آڈٹ کے لیے بھیجے جائیں گے جو ایف بی آر کے بجائے تیسرے فریق کے ذریعے انجام دیے جائیں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے ہراسانی کو ختم کرنا چاہتا ہوں،ایف بی آر میں پریشان کرنے والے لوگ بھی موجود ہیں لہٰذا یونیورسل ٹیکس سیلف اسسمینٹ اور صرف تیسرے فریق کے ذریعے آڈٹ پر اتفاق ہو چکا ہے۔ شوکت ترین نے متنبہ کیا کہ اگر تیسرے فریق کے آڈٹ کے بعد کوئی غلط کام سامنے آیا تو تحقیقات کا آغاز ہوگا اورسخت کارروائی ہوگی، اس سلسلے میں ایک شعبہ تشکیل دیا ہے جس میں لوگوں کے تمام بلوں، ڈپازٹ کی تعداد اور سفری معلومات کاجائزہ لیا جائے گا اور اگر کوئی شخص ٹیکس ادا نہ کرنے کا ذمے دار پایاگیا تو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے یکساں ٹرن اوور ٹیکس پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ اسے معقول بنایا جاسکے کیونکہ متعدد کیسز میں یہ مختلف ہوتا ہے۔وزیر خزانہ نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ جب غیر رجسٹرڈ افراد کی صورت میں 3فیصد جرمانہ وصول کیا جا رہا ہے توشناختی کارڈ کی شرط نہیں ہونی چاہیے ۔