اسلام آباد:(سچ خبریں) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی ) کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف مستقبل میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششوں بلکہ قدرتی آفات کے خطرے اور نقصانات کم کرنے میں مدد ملے گی۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے این ڈی ایم اے ہیڈ کوارٹرز میں نئے قائم کیے گئے جدید ترین نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا افتتاح کیا۔
اس موقع پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقی چیلنج ہے، جب تک ہم اس سے نمٹنے کے لیے ایسے ٹھوس اقدامات نہیں کریں گے اس سے ہماری آنے والی نسلیں پریشان رہیں گی، دنیا کو آگے بڑھنے اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے این ای او سی کے قیام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ صرف مستقبل میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششوں بلکہ قدرتی آفات کے خطرے اور نقصانات کم کرنے میں مدد ملے گی۔
قدرتی آفات سے محفوظ رہنے والے بنیادی ڈھانچے اور پالیسی فریم ورک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں سب سے کم حصہ دار ہونے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے ، موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقی چیلنج ہے،جب تک ہم اس سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کریں گے اس سے ہماری آنے والی نسلیں پریشان ہوں گی۔
وزیر اعظم نے 2022 کے تباہ کن سیلاب کے دوران تمام ریاستی اداروں خصوصاً این ڈی ایم اے کی کوششوں کی بھی تعریف کی جہاں ملک کی تقریباً ایک تہائی آبادی 2022 میں سیلاب سے متاثر ہوئی تھی اور 30 ارب ڈالر کے معاشی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو آگے بڑھنے اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
بریفنگ میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ این ای او سی موسمیاتی تبدیلی، قدرتی آفات سے نمٹنے اور قومی ہنگامی صورت حال کے لیے پیش گوئی کرنے والے ماڈلنگ سے متعلق تمام تکنیکی معلومات کے مرکز کے طور پر کام کرے گا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ پاکستان اور خطے میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا مرکز ہے جو پاکستان کا وضع کردہ اور صلاحیت ہے، یہ مرکز ممکنہ مقامات، اثرات کے اوقات اور نقصان کی شدت کے بارے میں قابل اعتبار اور درستی کے ساتھ مستقبل کی آفات کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ مربوط ردعمل کی کوششوں کو تقویت دے گا، صوبائی اور ضلعی سطح کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کی سطح پر رہنمائی فراہم کرے گا۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ایک ایسے پلیٹ فارم کی ضرورت محسوس کی گئی تھی جو قدرتی آفات کی نگرانی، اعلیٰ ٹیکنالوجی سے چلنے والی صلاحیت کی قومی اہلیت کی تیاری کے لیے کام کرے، یہ کمزور علاقوں کی ضروریات کا اندازہ لگا سکتا ہے اور حقیقی قومی مشترکہ فعالیت کی صورتحال کے تناظر میں ہمہ وقتی تیار مجموعی قومی منظرنامہ کے ذریعے عالمی شراکت داروں کی جانب سے پہلے سے مربوط تعاون کے خلا کا تعین کر سکتا ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے وزیراعظم کے لیے بریفنگ سیشن کا انعقاد کیا جس میں مہمان خصوصی کے ساتھ ساتھ سفیروں، اقوام متحدہ کی تنظیموں کے کنٹری ہیڈز، عالمی این جی اوز، پاکستان کے ممتاز تعلیمی اداروں کے دانشوروں اور ماہرین نے شرکت کی۔
انہوں نے ماضی میں قدرتی آفات اور قومی ہنگامی صورت حال میں پاکستان کے وسیع پس منظر سے اہم اسباق پیش کیے اور این ای او سی کے ذریعے قدرتی آفات کے فعال انتظام کے لیے این ڈی ایم اے کے نئے وژن پر اپنی رائے کا اظہار کیا، جس کی بنیادی طور پر وزیراعظم آفس اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے تمام متعلقہ قومی فریقین نے منظوری دی تھی۔
تقریب میں قومی اور بین الاقوامی معززین نے شرکت کی جنہوں نے اعلیٰ نتائج پر مبنی کثیر الجہتی افادیت کے این ای او سی کے کم وقت میں قیام اور تیزی سے ترقی پر حکومت پاکستان کی تعریف کی جس میں اسٹرٹیجک سرمایہ کاری کے تحفظ اور باہمی ترقی کا وعدہ کیا گیا ہے۔