اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد سے ورچوئلی کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ-2 (کے-2) کی منعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) 23 سال سے کام کررہا ہے لیکن بدعنوانی پر قابو نہیں پاسکا، وجہ یہ ہے کہ ہم چھوٹے لوگوں کو پکڑتے ہیں،
انہون نے کہا کہ ہمیں چین سے سیکھنا چاہیے چین نے بتایا کہ جب اوپر کے لوگوں کو گرفت میں لایا جائے تو اصل میں کرپشن کم ہوتی ہے۔چین سے سیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جہاد کیا اور ظاہر کیا کہ کوئی ملک اس وقت ترقی نہیں کرسکتا جب تک خاص کر اوپر کی سطح کی بدعنوانی ختم نہ کی جائے، طاقتور کو قانون کے نیچے نہ لایا جائے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے چینی سفارت کار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تقریباً سوا 400 وزارتی سطح کے افراد کو بد عنوانی پر سزائیں دی ہیں، یہ بہت اہم ہے۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ 11 سو میگا واٹ کا نیوکلیئر پاور پلانٹ نہ صرف بجلی پیدا کرے گا بلکہ ‘کلین انرجی’ پیدا کرے گا۔
یہ ہمارے لیے اس وجہ سے انتہائی اہم ہے کہ ہمارا ملک دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں، پاکستان سمیت 10 ممالک کو گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ خطرہ ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے گلیشیئرز پاکستان کے دریاؤں کا 80 فیصد پانی فراہم کرتے ہیں۔
تاہم جس تیزی سے عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور گلیشیئرز پگھل رہے ہیں تو ہمیں خطرہ یہ ہے کہ اگر ہم نے اسے نہ روکا تو ہماری آنے والی نسلوں کو پانی کا بہت بڑا مسئلہ درپیش ہوگا کیوں کہ ہمارا ملک، ہماری زراعت، فوڈ سیکیورٹی دریا کے پانی پر انحصار کرتی ہے۔
چینی اٹامک کمیشن کے سربراہان کی تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس سے پاکستان کی افرادی قوت کی تربیت ہورہی ہے اور مزید بھی ہوگی اس عرصے کے دوران 40 ہزار چینی سائنسدان یہاں آتے رہے ہیں، لہٰذا اس پاور پلانٹ سے ٹیکنالوجی کا تبادلہ ہوگا اس سے ہمارے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہم پاکستان چین سفارتی تعلقات کے 70 سال مکمل ہونے کی خوشی منا رہے ہیں، چین کے ساتھ ہمارا منفرد تعلق ہے جو ایسا سیاسی تعلق بن چکا ہے جو عوامی سطح تک پہنچ چکا ہے، حالانکہ عوامی سطح پر اتنا رابطہ نہیں ہے اور ہماری افرادی قوت دنیا کے دیگر ممالک میں زیادہ جاتی ہے لیکن چین سے وہ تعلق ہے جو ہر سطح تک پہنچ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے عوام کے دِلوں میں یہ بات بیٹھ چکی ہے کہ ہر مشکل وقت میں چین ہمارے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستانیوں کی چین کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات مزید بڑھتے جارہے ہیں اور پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ہمارا ہمسایہ دنیا کی 2 بڑی عالمی طاقتوں میں پہنچ چکا ہے اور دنیا پیش گوئی کررہی ہے کہ جس تیزی سے چین آگے بڑھ رہا ہے اسے کوئی روک نہیں سکتا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس لیے ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہماری دوستی اس ملک سے ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں، جس طرح چین نے ترقی کی شہروں کو توسیع دی انہیں سنبھالا، آلودگی کم کی، ان سب مسائل کا سامنا اب پاکستان کو بھی ہے اس لیے انہوں نے ان سب پر کیسے قابو پایا اس سے ہم مغربی ممالک کے مقابلے زیادہ سیکھ سکتے ہیں کیوں کہ ان کی ترقی چین سے مختلف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خاص طور پر چینی صدر کو اس بات پر مبارکباد دیتے ہیں کہ بقول ان کے چین میں شدید غربت ختم کرلی گئی ہے، یہ 35 سال کا سفر ہے جس میں چین نے منصوبہ بندی کر کے لوگوں کو خط غربت سے نکالا، اس سے پاکستان بہت سیکھ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کا تو مقصد ہی یہی ہے کہ ہمیں اپنے عوام کو غربت سے اوپر لے کر آنا ہے، چین ایسا ملک ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں، کسی اور ملک نے 35 سال کے عرصے میں 701 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا۔
انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں پہلے ہماری توجہ مواصلات پر تھی اور اس میں دیگر شعبوں پر توسیع جاری ہے جس میں خصوصاً اقتصادی زونز، زراعت شامل ہے جس سے ہم سبق حاصل کرسکتے ہیں۔
پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے مطابق کے-2 تھرڈ جنریشن کا جدید ترین پلانٹ ہے جس میں بہتر حفاظتی نظام بالخصوص اندرونی اور بیرونی حادثات کی روک تھام اور ہنگامی ردِعمل کی بہتر صلاحیت موجود ہے۔
پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے زیر انتظام 6 جوہری بجلى گھر چل رہے ہیں جن میں سے 2 کراچى میں جبکہ دیگر 4 پلانٹ ضلع میانوالی میں چشمہ کے مقام پر واقع ہیں۔