اسلام آباد: (سچ خبریں) چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نیب ترامیم پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ہم کیس کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیا نیب قانون کے ساتھ واضح نہیں ہے کہ کیسز منتقل ہو کر کہاں جائیں گے، اس پر وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ چیئرمین نیب کی سربراہی میں کمیٹی ہے جو کیسز کی متعلقہ فورمز پر منتقلی کا معاملہ دیکھ رہی ہے۔
وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ برطانیہ میں کہا جاتا ہے کہ اگر کسی معاملے کا فیصلہ نہ کرنا ہو تو اس کو کمیٹی میں بھجوا دیں، نیب آرڈیننس 2019 کے تحت 41 افراد بری ہوئے تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں عدالت خود کو 2022 کی نیب ترامیم تک ہی محدود رکھے گی۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان کی درخواست میں حقائق درست انداز میں نہیں بتائے گئے، درخواست میں درخواست گزار کو نیب ترامیم کے آئین کی شقوں سے متصادم ہونے کے متعلق بتانا ہوتا ہے۔
وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیے کہ عمران خان کی درخواست میں کُل 47 قانونی سوالات ہیں، ان قانونی سوالات میں سے صرف 4 میں نیب ترامیم کے ساتھ آئینی شقوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم کے درخواست میں پہلے دو سوالات ضیا اور مشرف دور کے ریفرنڈم والے ہیں، ترامیم کی درخواست میں 21 قانونی سوالات دراصل سوالات ہی نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ درخواست کے ان 21 سوالات میں کسی نیب ترامیم یا بنیادی حقوق کا حوالہ نہیں دیا گیا، درخواست کے 16 سوالات میں نیب ترامیم کا حوالہ دیا گیا پر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں بتائی گئی۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ درخواست میں 6 سوالات میں بنیادی حقوق بتائے گئے مگر نیب ترامیم درج نہیں کی گئیں، عمران خان نے درخواست میں بیرونی سازش کا ذکر بھی کیا ہے۔
وکیل نے دلائل دیے کہ پچھلے کچھ دنوں کے اخبارات کے مطابق اب یہ امپورٹڈ سازش بھی ایکسپورٹڈ سازش بن چکی اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے تو عمران خان کی درخواست کا فرانزک آڈٹ کردیا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ کیس کو جلد ختم کرنا چاہتے ہیں، بہت سے اہم معاملات غور طلب ہیں جن کی نیب کیس ختم ہونے کے بعد سماعت کریں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی۔