اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ میں قائد حزب اختلاف و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شبلی فراز نے سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم بحال کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری لوگ غیر جمہوری رویے کو فروغ دے رہے ہیں۔
سینیٹ میں پریذائیڈنگ افسر سینیٹر منظور احمد کاکڑ کی زیرِ صدارت اجلاس شروع ہوا، دوران اجلاس شبلی فراز نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں قوانین چور و ڈاکوؤں کو فائدہ دینے کے لیے بنائے جارہے ہیں، عوام کے اصل نمائندے عوام کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، جن لوگوں نے بڑے ڈاکے ڈالے ہیں، ان کو ریلیف دیا گیا، سپریم کورٹ نے جو حکومت نے اپیل کی تھی وہ منظور کر لی۔
انہوں نے استدعا کی کہ آج کے اجلاس سے صدر کے خطاب کے ایجنڈے کو اسکریپ کریں۔
قبل ازیں سینیٹر زرقہ سہر وردی نے اظہار خیال کرتے ہوئے دریافت کیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا جو اجلاس اکتوبر میں ہے، اس کی تفصیلات شئیر کی جائیں، اس پر وزیر قانون اعطم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ایک بڑا ایونٹ آرہا ہے، اس کے لیے تیاریاں کررہے ہیں، ایس سی او کے ممبرز، چین سے بھی نمائندے شرکت کریں گے، جو جو پروگرامز فائنل ہوں گے، آپ کو شیئر کرتے رہیں گے۔
بعد ازں سینیٹر جان محمد کا کہنا تھا کہ آرمی اور فورسز کو بلوچستان میں خصوصی اختیارات دیے گئے ہیں، اس سے حالات مزید خراب ہوں گے، بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ لاپتا افراد کا ہے، اس مسئلہ نے بلوچستان میں آگ لگائی ہے، ریاستی اداروں کو تین ماہ کے لیے کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے، ملک پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے۔
اس پر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان کو نو گو ایریا بنایا جارہا ہے، اس طرح کے حالات میں بلوچستان میں سرمایہ کاری کیسے آئے گی؟ استدعا کی کہ اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھا جائے۔
سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگست 2024 میں اقوام متحدہ کی رپورٹ پیش ہوئی، پری مون سون بارشوں سے بلوچستان میں لوگ جاں بحق ہوئے، درجنوں افراد زخمی ہوئے، مون سون بارشوں، سیلاب کے باعث امواتوں میں اضافہ ہوا ہے، ابھی تک ہمارے بلوچستان کے پلوں کی مرمت نہیں ہوئی ہے، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ یہ معاملہ موسمیاتی تبدیلی کو بھیج دیں۔
ثمینہ ممتاز زہری نے مزید بتایا کہ بلوچستان میں لوگ سیلاب کی وجہ سے بے گھر ہیں، جو فنڈز مختص ہوتے ہیں، ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
بعد ازاں پریذائیڈنگ فسر منظور احمد کاکڑ نے کہا کہ یہ معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کو ریفر کرتے ہیں۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ دہشت گردی کے نام پر سیاسی انجینئرنگ ہوتی ہے، نیب جیسے ادارے کو اڑا دینا چاہیے، نیب ہمیشہ سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔
بعد ازاں سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کورم کی نشاندہی کردی، کورم پورا نہ ہونے پر سینیٹ اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔