اسلام آباد:(سچ خبریں) نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کے لیے وزیراعظم شہباز شریف اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان مشاورت کا دوسرا دور آج ہوگا۔
گزشتہ روز بھی وزیر اعظم اور راجا ریاض نگراں وزیر اعظم نے ملاقات کی تھی، دونوں رہنماؤں کی جانب سے اس معاملے کو حتمی شکل دینے میں کوئی عجلت نظر نہیں آئی جب کہ اندرونی نے دعویٰ کیا تھا کہ عبوری وزیر اعظم کے لیے نام کا فیصلہ ہفتے کے روز تک ہو جائے گا۔
دونوں رہنما آج ہونے والی ملاقات کے دوران نگران وزیراعظم کے لیے دونوں جانب سے گزشتہ روز دیے گئے تین، تین ناموں پر ایک بار پھر تبادلہ خیال کریں گے، آئین کے تحت اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ان کے پاس نگران وزیراعظم کا نام حتمی طور پر طے کرنے کے لیے 3 روز کا وقت ہے۔
نگران وزیراعظم کے لیے کسی نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا، اگر کمیٹی کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی تو الیکشن کمیشن کے ساتھ شیئر کیے گئے مجوزہ ناموں کی فہرست میں سے نگران وزیراعظم کا انتخاب کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کے پاس 2 روز کا وقت ہوگا۔
نگران وزیراعظم کے تقرر تک وزیراعظم شہباز شریف بطور وزیر اعظم فرائض سرانجام دیں گے، آئین کے آرٹیکل 94 کے مطابق وزیر اعظم کو صدر مملکت اس وقت تک عہدے پر فائز رہنے کا کہہ سکتے ہیں جب تک ان کہ جگہ نگران وزیر اعظم نہیں آجاتا۔
سیاسی حلقوں میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم 14 اگست تک اپنے عہدے پر رہنا چاہتے ہیں تاکہ وہ یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب میں شرکت کر سکیں جس کے بعد نگراں وزیر اعظم حلف اٹھائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 12 جولائی کو وزیراعظم نے پہلے کہا تھا کہ ان کی حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہو گی جب کہ بعد میں وزیر اطلاعات نے وضاحت کی تھی کہ وزیراعظم نے تاریخ غلط کہی۔
عبوری سیٹ اپ کے سربراہ کے نام کا فیصلہ کرنے میں تاخیر کی ایک وجہ مسلم لیگ (ن) کی اپنی ہی پسند کا کوئی شخص اعلیٰ عہدے پر دیکھنے کی خواہش سمجھی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نگراں وزیر اعظم کی تقرری کے معاملے پر ’تیسرے فریق‘ مشاورتی بات چیت کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز ملاقات کے بعد دونوں فریقوں نے امیدواروں کے ناموں کو خفیہ رکھا جب کہ سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی بھی اہم عہدے کے لیے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے۔
انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰٰن سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ صادق سنجرانی مضبوط ترین امیدواروں میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے استعمال کی گئی ڈارک ہارس کی اصطلاح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین ڈارک ہارس ہو سکتے ہیں۔
دیگر ممکنہ امیدواروں میں جلال عباس جیلانی، سابق وزرائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ اور اسحٰق ڈار، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد، سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی، عبداللہ حسین ہارون، پیر پگارو اور مخدوم محمود احمد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم سے ملاقات کے بعد اپوزیشن لیڈر راجا ریاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اور وزیراعظم نے مشاورت کے دوران یہ طے کیا ہے جب تک نام حتمی نہیں ہوتا اس پر بات نہیں کریں گے کہ اس نام کا کس شعبے سے تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج مشاورت کا پہلا دن تھا، وزیر اعظم کو پتا نہیں تھا کے مجھے کونسے نام دینے ہیں اور مجھے بھی پتا نہیں تھا کہ وہ کون سے نام تجویز کریں گے۔
راجا ریاض نے کہا کہ ہم دونوں کو مشاورت کرنی ہے اور مجھے پتا تھا کہ آج کی ملاقات کل تک جائے گی، لیکن پورا یقین ہے کہ میں اور وزیراعظم کسی نام پر اتفاق کرلیں گے۔