اسلام آباد:(سچ خبریں) وزارت داخلہ نے افغان شہریوں کو مبینہ طور پر 12 ہزار سے زائد جعلی پاسپورٹ جاری کیے جانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی جامع تحقیقات کے لیے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ (امپاس) اس کمیٹی کے کنوینر ہوں گے، جبکہ دیگر اراکین میں ڈپٹی سیکریٹری ایف آئی اے، نادرا کا ایک نمائندہ اور امپاس ہیڈ کوارٹر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شامل ہوں گے۔
کمیٹی پاسپورٹ کے اجرا میں ہونے والی کوتاہیوں کا پتا لگائے گی اور جعلی پاسپورٹ ہولڈرز کی پاکستان سے سعودی عرب روانگی میں سہولت کاری کے لیے مختلف اداروں کی ملی بھگت کا تعین کرے گی۔
علاوہ ازیں یہ کمیٹی اس عمل میں نادرا، امپاس اور ایف آئی اے کے مختلف افسران کی ذمہ داریوں کا تعین کرے گی اور مستقبل میں اس خطرے کو روکنے کے اقدامات کے حوالے سے تجاویز پیش کرے گی۔
تحقیقاتی کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 15 روز میں مجاز اتھارٹی کو رپورٹ پیش کرے۔
وزارت داخلہ کے ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ جعلی پاسپورٹ کے اجرا میں ملوث پائے جانے والے کسی شخص کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔
اتوار کو جاری کردہ نوٹی فکیشن سعودی عرب میں افغان شہریوں سے 12 ہزار سے زائد جعلی پاکستانی پاسپورٹ برآمد ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔
قبل ازیں حکومت کی جانب سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں کے انخلا کے لیے یکم نومبر کی آخری تاریخ مقرر کی جا چکی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپٹی سیکرٹری ایف آئی اے وزارت داخلہ اور نادرا کا ایک ایک نمائندہ کمیٹی میں شامل ہوگا، اسٹنٹ ڈاریکٹر ایڈمن پاسپورٹ کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے۔
کمیٹی پاسپورٹ کے اجراء میں کوتاہی کا پتہ لگائے گی اور اس بات کا بھی تعین کرے گی کہ کن ادراروں کی ملی بھگت سے جعلی پاسپورٹ استعمال ہوئے۔