کراچی (سچ خبریں) چیف جسٹس گلزار احمد نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے اسے فوری گرانے کا حکم دیا تھا تاہم مقامی انتظامیہ بلند و بالا نسلہ ٹاور گرانے کیلئے آپریشن شروع کرنے کا تا بحال فیصلہ نہیں کرسکی۔ اہم شخصیات نے نسلہ ٹاورگرانے سے روکنے اور نمائشی کارروائی کیلئے زور دیا۔
تفصیلات کے مطابق مقامی انتظامیہ بلند و بالا نسلہ ٹاور گرانے کا تاحال فیصلہ نہ کرسکی ، اس سلسلے میں ایس بی سی اے کی نسلہ ٹاور کے حوالے سے سندھ حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ منظرعام پرآگئی ہے۔
جس میں بتایا گیا کہ 30جولائی 2013کو ایس بی سی اے نے 15منزلہ بلڈنگ پلانگ کی منظوری دی ، 2013میں ڈی جی ایس بی سی اے منظورقادرعرف کاکا تھے، اہم شخصیات نے نسلہ ٹاورگرانے سے روکنے اور نمائشی کارروائی کیلئے زور دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مختار کار فیروزآباد نے اضافی رقبہ پلاٹ میں شامل کرنےکی منظوری دی ، نسلہ ٹاورکا 780گزکاپلاٹ سندھی مسلم سوسائٹی نے1951 میں الاٹ کیا اور چیف کمشنرکراچی نے1957 میں مذکورہ پلاٹ میں 264 گز اضافے کی منظوری دی۔
1980میں شارع فیصل کے دونوں جانب20فٹ کارقبہ پلاٹس میں شامل کردیاگیا ، شاہراہ قائدین فلائی اوورتعمیرکےدوران77فٹ رقبہ پلاٹ میں شامل کیاگیا اور اضافے کے بعد نسلہ ٹاور کا پلاٹ بڑھ کر1121مربع گز ہوگیا۔
یاد رہے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد نے نسلہ ٹاور کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے گرانے کا حکم دیا تھا جائے جبکہ بلڈر اور رہائشیوں کی جانب سے دائر تمام درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔