?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں جمعرات کو بحریہ ٹاؤن کراچی کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہونے سے قبل چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ملک ریاض حسین نے استدعا کی ہے کہ بحریہ ٹاؤن (پرائیویٹ) لمیٹڈ (بی ٹی پی ایل) کو بیرون ملک سے بھیجی گئی رقوم سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا موجودہ کیس کے دائرہ کار سے باہر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق درخواست گزار نے عدالت عظمیٰ سے یہ بھی استدعا کی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس کے قانونی حقوق سے متعلق کوئی تعصب نہ برتا جائے خاص طور پر ان حالات میں جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) مختلف الزامات پر ان کے ادارے کے خلاف انکوائری کر رہا ہے۔
اپنے وکیل سلمان اسلم بٹ کے توسط سے دائر کی گئی نئی درخواست میں یاد دلایا گیا کہ سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن (پرائیویٹ) لمیٹڈ (بی ٹی پی ایل) کے فائدے کے لیے بیرون ملک سے بھیجی گئی رقم کے حوالے سے سوالات اٹھائے تھے۔
8 نومبر کو گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جنگلات اور نجی زمین پر تجاوزات کے الزامات کا تعین کرنے کے لیے بحریہ ٹاؤن کراچی کے سروے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ کے عمل درآمد بینچ نے 2019 کے اوائل میں ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں 16ہزار 896 ایکڑ اراضی کی خریداری کے لیے ڈویلپر کی جانب سے 460 ارب روپے ادا کرنے کی پیشکش کو قبول کیا تھا لیکن کچھ شرائط و ضوابط کے ساتھ رواں سال 20 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ 460 ارب روپے میں سے صرف 60.72 ارب روپے ادا کیے گئے اور اس ادائیگی میں سے بھی بحریہ ٹاؤن نے صرف 24.26 بلین روپے ادا کیے’۔
دائر نئی درخواست میں ملک ریاض نے استدلال کیا کہ نیب اس کیس کے مختلف پہلوؤں سے بھجوائی گئی رقوم اور بحریہ ٹاؤن کے فائدے کے لیے اس کے استعمال کے حوالے سے تحقیقات کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں نیب کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ اس کے سی ای او ملک ریاض کو پہلے ہی مختلف نوٹس جاری کیے جا چکے ہیں، جواب میں وضاحت کی گئی کہ ان نوٹسز کا جواب قانون کے ساتھ ساتھ آئین کے تحت دیے گئے حقوق کے مطابق دیا جا رہا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کے فائدے کے لیے بیرون ملک سے ارسال گئی رقوم کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں وضاحت کی گئی یہ مسئلہ موجودہ کارروائی کے دائرہ کار سے باہر ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سوموٹو دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کسی معاملے میں تفتیش کے عمل یا عدالتی فورمز کے اختیار کو مجروح نہ کیا جائے جب کہ ایسا کرنا متعلقہ فریقوں کے حقوق کو متعصب کرنے کے مترادف ہوگا۔
درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ یہ اصول طے شدہ قوانین اور بنیادی حقوق میں شامل ہیں کہ ملزم کو قانون کا پسندیدہ بچہ اور جرم ثابت ہونے تک بے گناہ تصور کیا جاتا ہے اور کسی شخص کو اپنے خلاف گواہ بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔


مشہور خبریں۔
سنوار نے عالمی مقام حاصل کیا
?️ 24 جولائی 2024سچ خبریں: صہیونی اخبار اسرائیل الیوم نے غزہ جنگ میں بنجمن نیتن
جولائی
یوکرائن کا روسی فوج کے خلاف کامیابی کا کوئی امکان نہیں: جرمن جنرل
?️ 1 جون 2022سچ خبریں: ریٹائرڈ جرمن جنرل رولینڈ کٹر کا خیال ہے کہ
جون
متحدہ عرب امارات کا اسرائیل میں شاندار سفارت خانہ تعمیر کرنے کا منصوبہ
?️ 22 اکتوبر 2025سچ خبریں: تل ابیب کے علاقے میں پلاننگ اینڈ کنسٹرکشن کمیٹی نے ہرٹزیلیا
اکتوبر
جاپان کی کار ساز کمپنی ہونڈا کا اہم اعلان
?️ 24 اپریل 2021ٹوکیو(سچ خبریں) جاپان کی کار ساز کمپنی ہونڈا نے اپنی گاڑیوں کی
اپریل
افغانستان جنگ کے حوالے سے نئے اعترافات
?️ 30 مئی 2025سچ خبریں: بی بی سی کی ایک نئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق، افغانستان
مئی
سینیٹ اجلاس: وزیر مملکت مصدق ملک نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی حمایت کردی
?️ 17 جنوری 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر مملکت مصدق ملک نے گیس کی قیمتوں
جنوری
’نگران حکومت آئندہ ماہ آئی ایم ایف سے سہ ماہی جائزے پر بات چیت کرے گی‘
?️ 29 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ اور محصولات کے
ستمبر
وزیر اعظم نے سید علی گیلانی کا جسد خاکی چھیننا انتہائی شرمناک قرار دیا
?️ 5 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی فورسز کی
ستمبر