اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ملک میں وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی چل رہے ہیں، سست انٹرنیٹ کی وجہ پچھلی حکومت کا آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاری نہ کرنا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران کیا۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے وقفہ سوالات میں نکتہ اعتراض پر بولنے کی کوشش کی، اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے اجازت نہ دیئے جانے پر اپوزیشن نے احتجاج شروع کردیا۔
پی ٹی آئی کے ارکان نے عمران خان کو رہا کرو اور گولی کیوں چلائی کے نعرے لگائے، قومی اسمبلی کے ایجنڈے کی کاپیں پھاڑی اور ڈیسک بجائے۔
اسپیکر نے پی ٹی آئی احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے وقفہ سوالات جاری رکھا۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک نے پوائنٹ آف آرڈر پر بولنا شروع کیا تو ان کی جماعت کے ارکان نے احتجاج اور نعرے لگانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
بعد ازاں پی ٹی آئی ارکان نے ایوان میں بولنے کی اجازت نہ دینے پر اجلاس سے واک آؤٹ کرلیا۔
اجلاس میں شازیہ مری نے سست انٹرنیٹ نیٹ کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سست انٹرنیٹ اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) نہ چلنے سے لوگ اپنا آئی ٹی سے متعلقہ کاروبار سمیٹ کر دوسرے ممالک میں جارہے ہیں، حکومت بتائے انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ انہوں نے پی ٹی آرکان کے احتجاج پر تنقید بھی کی۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ سست انٹرنیٹ کی متعدد وجوہات ہیں، پچھلی حکومت نے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں کی جس کی وجہ سے سسٹم اپ گریڈ نہیں ہوسکا، اب ہم چین سے فائبر سے منسلک ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں وی پی اینز پر کوئی پابندی نہیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی چل رہے ہیں، رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ملکی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا جو انٹرنیٹ درست طریقے سے چلنے کی بدولت ہوا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ ایک رکن کُرم پر بات کرنا چاہتے تھے لیکن اب وہ موجود نہیں۔
دوران اجلاس سوالات کا سلسلہ جاری تھا کہ پی ٹی آئی رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی جس پر اسپیکر ایاز صادق نے ایوان میں ارکان کی تعداد کم دیکھ کر ارکان کی گنتی کروانے کے بجائے اجلاس پیر کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔