اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے لیڈرشپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں اسے بٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان، آصف زرداری ،شریفوں، فضل الرحمن ،چیف جسٹس اور آرمی چیف کا امتحان ہے۔راستے کا تعین کون کرے گا، یہ اداروں کے مفاد یا ذمہ داری کی بات نہیں۔نئے سماجی معاہدے، نئے نظام کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کو روزگار دے سکے۔
سابق وزیرخزانہ نے کہا ادارے چلانے والے اپنے حلف کی پابندی کریں تو ملک چل پڑے گا۔مسئلے کا حل شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کے پاس نہیں ہے۔ملک کو تین شفاف الیکشن دی ں،دنیا کا یہی فارمولا ہے۔ ملک میں مصنوعی قیادت ہے ،حکومت اور اپوزیشن دونوں میں۔یہ لیڈرشپ اس مقام کی اہل نہیں جہاں اسے بٹھایا گیا ہے۔
سیاسی نظام میں احتساب بیلٹ بکس سے ہوتا ہے۔
نچھلی سطح پر نظام مضبوط بنانا ہو گا ۔ قبل ازیں نہوں نے کہا کہ کون ساملک پاکستان کوقرض دے رہاہے اب یہ تواللہ ہی جانتاہے، پاکستان میں یہ سال تبدیلی ہے، الیکشن ہوں گے تو نئی حکومت آئے گی۔ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ سیاسی عدم استحکام ہے، اسی لیے دوست ممالک اس کو بھی دیکھ رہے ہیں، میرے خیال سے آئی ایم ایف کی ساتھ معاہدے کے قریب پہنچ گئے، سعودی عرب کی یقین دہانی کے باوجود 3،4 ارب ڈالر مزید چاہئیں، 3،4 ارب ڈالر ملنے کے بعد ہم آئی ایم ایف سے مزید بات کرسکیں گے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام جون میں ختم ہو رہا ہے ، آئی ایم ایف بھی سمجھتا ہے پاکستان کو پیسہ دینا انتہائی ضروری ہے، آئی ایم ایف ڈالر نہیں دے گا تو انہیں بھی پتہ ہیں پاکستان ڈیفالٹ کی طرف جائے گا۔ابق وزیرخزانہ نے کہاکہ پیٹرول پر سبسڈی سے متعلق حکومت نے جلدبازی کامظاہرہ کیاتھا، آئی ایم ایف نے پی ڈی ایل اورسیلزٹیکس سے متعلق بھی پوچھاکہ کیاہوگا، پیٹرول پرسبسڈی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر نہیں ہوگی، پیٹرول پر سبسڈی سے متعلق آئی ایم ایف کو سمجھانا ضروری ہے۔