اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق این سی او سی کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر کے مطابق کورونا کے پھیلاو کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، فی الحال صرف ان ہی پابندیوں پر عمل کر رہے ہیں جو ویکسین نہ لگوانے کی صورت میں عائد کی گئیں۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ملک میں لاک ڈاون کا کوئی امکان نہیں ہے۔
اس سے قبل بدھ کو این سی او سی میں ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے بچاؤ کے لیے سب سے زیادہ اہم ویکسینیشن ہے جو اس سے حفاظت میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتی ہے۔وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ کورونا وائرس کی قسم اومیکرون سے بچنے کے لیے ماسک پہنیں، مجمع والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں اور جو شروع سے احتیاطی تدابیر بتائی جارہی ہیں ان پر عمل کریں۔
انہوں نے کہاکہ اس بات کی حمایت میں انہوں نے کچھ اعداد و شمار پیش کیے جن کے مطابق اومیکرون جنوبی افریقہ میں 8 نومبر کو رپورٹ ہوا تھا اور 3 سے 4 ہفتوں میں کیسز 116 کیسز سے بڑھ 25 ہزار تک پہنچ گئی۔انہوں نے کہاکہ کہا جارہا ہے اومیکرون پھیلتا تو بہت تیزی سے ہے لیکن اتنا مہلک نہیں، اس کے باوجود یاد رکھیں کہ اس سے فرق پڑتا ہے کیوں کہ جنوبی افریقہ میں ہسپتالوں تک پہنچنے والے افراد کی تعداد 700 فیصد بڑھی ہے۔
اسد عمر نے بتایا کہ امریکا میں کورونا وائرس کیسز کے سبب ہسپتالوں میں داخل ہونے کی شرح 92 فیصد بڑھی ہے جبکہ برطانیہ میں 134 فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار کے حساب سے جو واضح فرق سامنے آیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا اور برطانیہ میں لوگوں نے جنوبی افریقہ کے مقابلے میں بڑی تعداد میں ویکسینیشن کروائی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے جن لوگوں نے ویکسینیشن کرائی ہوئی ہے ان کے لیے اومیکرون کا خطرہ ویکسینیشن نہ کروانے والوں سے کم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جن لوگوں نے ابھی تک کسی وجہ سے ویکسینیشن نہیں کرائی وہ فوری طور پر اپنی ویکسینیشن کرائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 12 سے 15 سال تک کی عمر کے بچوں میں کورونا وائرس سے بیمار ہونے اور کچھ کیسز میں شدید بیماری کے شواہد بھی آئے ہیں، اس لیے انہیں بھی ضرور ٹیکہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح کئی ہفتوں تک 0.7 سے 0.8 کے درمیان تھے لیکن بہت کم عرصے میں یہ شرح دگنی ہوگئی ہے، اس کے علاوہ کورونا کیسز میں بھی 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بڑے شہروں میں گنجان آبادیوں میں رہنے والے افراد کو سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے اور کورونا کے سب سے زیادہ کیسز بھی وہیں رپورٹ ہوتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ 7 روز کی اوسط دیکھی جائے تو پورے ملک کے 60 فیصد کیسز صرف کراچی اور لاہور میں سامنے آئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان شہروں کے باشندوں کے لیے زیادہ ضروری ہے فوری طور پر اپنی ویکسینیشن کرائیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کیسز میں 190 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ لاہور میں 193 فیصد کیسز بڑھے البتہ پنجاب میں وبا کی حالیہ لہر کا پھیلاؤ ایک ہفتے بعد شروع ہوا تھا اس لیے یہ ابتدائی اعداد و شمار ہیں۔