اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے ملکی معیشت کو مضبوط بنانے اور اقتصادی حکمت عملی کی تحت اسے برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ مضبوط معیشت کے بغیر پاکستان عسکری اور انسانی تحفظ حاصل نہیں کرسکتا۔
ڈاکٹر معید یوسف نے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد میں ’بدلتی ہوئی جیوپولیٹکل صورتحال پر قومی سلامتی پالیسی کی اہمیت ’ کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کیا۔ سابق مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے رواں سال جنوری میں جاری کی گئی پاکستان کی قومی سلامتی پالیسی کو مرتب کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، پالیسی میں عوام کے تحفظ، سلامتی، وقار اور خوشحالی کے لیے معاشی، انسانی، روایتی تحفظ پر مشتمل جامع قومی سلامتی پالیسی کا حصول شامل تھا.
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے ملکی معیشت بحران کا شکار ہے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کے آغاز پر بحران میں کمی کا امکان تھا لیکن ملک میں تباہ کن سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے تمام اُمیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
سابق مشیر قومی سلامتی نے مشاہدہ کیا کہ پاکستان کو غیر ملکی ذخائر میں کمی کا سامنا ہے، معیشت کو بہتر کرنے کے لیے 30 سے 35 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، معیشت میں اتنے بڑے فرق کی وجہ سے آزاد خارجہ پالیسی بننے کی راہ میں رکاوٹ آئی۔
معید یوسف نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ سرمایہ کاری میں اضافہ، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ترغیب اورتربیت یافتہ افرادی قوت میں اضافہ کرکے صورتحال پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی استحکام کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ دنیا مسلسل تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے، ہمیں ان حالات میں معاشی استحکام کے مقاصد کو حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق مشیر قومی سلامتی نے خدشہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی خوراک کی قلت کے سبب صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔