اسلام آباد(سچ خبریں) بجٹ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کے نظام کی بحالی پر غور کریں گے جب کہ ٹیکس دینے والوں پر مزید ٹیکس نہیں لگائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوری کرنے والوں کا سراغ ٹیکنالوجی کی مدد سے لگائیں گے اور انہیں جیل میں ڈالا جائے گا۔
شوکت ترین نے کہا کہ ٹیکس چوری کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے گا، ٹیکس چوری کرنے والوں کا جدید ٹیکنالوجی اور بجلی کے بلوں سے سراغ لگایا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں زراعت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، مستقبل میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مڈل مین کے معاوضے کو کم کیا جائے گا، گردشی قرضہ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ معاشی بہتری کا عکاس ہے، کسان دوست پالیسیوں کے باعث زراعت کے شعبے میں ترقی ہو رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو معیشت کو شدید مشکلات کا سامنا تھا، وزیر اعظم نے معیشت کے لیے بڑے فیصلے کیے، روپے کی قدر میں اضافے کےلیے ترجیحی اقدامات کیے گئے، معیشت کی بحالی میں کورونا کے باعث مشکلات آئیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے باوجود تعمیراتی شعبے کی بحالی کو ممکن بنایا، اقتصادی بہتری کے لیے معاشی ماہرین سے بھی مشاورت کی گئی، معیشت میں بہتری کے ساتھ معصولات میں بھی اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے سے منسلک 40 سے زائد صنعتوں کو بحال کیا، حکومت نے ریوینیو میں اضافہ کیا، اس سال ریکارڈ 4 ہزار ارب سے زائد ریوینیو جمع کیا گیا، تعمیراتی شعبے سے منسلک 40 سے زائد صنعتوں کو فعال کیاگیا۔
شوکت ترین نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ہماری ترجیح ہے، معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات بڑھانا ضروری ہے۔