اسلام آباد: (سچ خبریں)نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر عمران خان لاڈلا نہ رہے تو مخالفین کے لیے اس سے نمٹنا 3 دن سے زیادہ کا کام نہیں ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس شخص کو ڈالرز دے کر پاکستان، اس کے اداروں اور اس کی سیاست کو تباہ کرنے کے لیے لانچ کیا گیا تھا وہ شخص اقتدار میں رہتے ہوئے یا اقتدار سے باہر رہ کر بھی یہی رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ عدلیہ، پاک فوج اور پاکستان کے سیاسی حلقوں کا اس بات پر اتفاق ہونا چاہیے کہ یہ شخص ایک فتنہ ہے جسے پاکستان کی تباہی کے لیے لانچ کیا گیا ہے، اس کے شر سے کسی کا بیٹا، بیٹی، بیوی یا رشتہ دار محفوظ نہیں ہے۔
انہوں نے کیا کہ حکومت سیلاب زدگان کی جلد سے جلد بحالی کے لیے پوری کوششیں کررہی ہے، شہباز شریف کی اس وقت کسی صوبے میں حکومت نہیں ہے لیکن وہ بنا کسی تفریق کے تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کررہے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن کی حمایت سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ قیاس آرائیوں پر مبنی اس سوال کا قبل از وقت جواب نہیں دوں گی، جس نے یہ تنازع جان بوجھ کر چھیڑا اس کا نام فتنہ خان ہے، اس کا کام ہی فتنہ پھیلانا ہے، اب انہیں کسی ایک بیان پر ٹک جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے دورِ اقتدار میں ان کی جانب سے ہمیں سپہ سالار کی تعریفیں سننے کو ملتی ہیں اور حکومت سے نکالے جانے کے بعد انہوں نے ان کو میر جعفر، میر صادق، جانور اور نیوٹرل بھی کہا، وہ کسی ایک مؤقف پر ٹھہریں تو میں اس پر تبصرہ کروں، میں بہرحال اپنے اصول پر کھڑی ہوں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ میری جماعت کی جانب سے کبھی بھی فوج کے اندر تقسیم کے حوالے سے کوئی بیان دیا گیا ہو۔
جنرل فیض حمید کے حوالے سے ماضی میں اپنے بیانات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ بیانات حقائق پر مبنی تھے اور حقائق کبھی تبدیل نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ جلسے میں کھڑے ہوکر کسی خاتون کی عزت اچھالنے کے بعد معافی مانگ لینا قابل قبول نہیں ہے، جو آپ کو کرنا کرنا تھا وہ تو کردیا اس کے بعد آپ نااہلی سے بچنے کے لیے معافی مانگ لیں تو ایسا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں ججز کو بھی کہنا چاہوں گی کہ وہ کیوں انجانے میں ایک فتنے کو مضبوط ہونے کا موقع دے رہے ہیں، کل کو کسی کا گھر اور کسی کی عزت محفوظ نہیں رہے گی اور اس میں عدلیہ بھی شامل ہوگی۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کو الیکشن کی تاریخ چاہیے تو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی توڑیں اور الیکشن میں چلے جائیں، جتھوں کی مدد سے پریشر ڈالنے کی وجہ سے حکومت کو ان کی بات پر توجہ نہیں دینا چاہیے، یہ کوئی اسٹیک ہولڈر نہیں بلکہ پاکستان کے لیے تباہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب ایک انتہائی مقدس چیز ہے، اس کو اپنی ذاتی سیاست کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، سیاست تو عبادت ہے لیکن سیاست میں اگر آپ مذہب کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کریں تو وہ بری بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہب اور عبادت آپ کا ذاتی معاملہ ہے لیکن یہ اس وقت ذاتع فعل نہیں رہتا جب آپ جلسوں میں کھڑے ہوکر یہ کہتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دینا گناہ ہے اور مجھے ووٹ دینا ثواب ہے، میرے ارکان کا کسی اور جماعت کا ساتھ دینا شرک ہے تو یہ قابل قوبل نہیں ہے۔
مریم نواز نے کہا عمران خان نے لا الہ الااللہ کا مطلب سیاست بنا دیا، خود کو پیغمبر اسلام ﷺ کی طرح چنے جانے کا دعویٰ کیا، کیا انہوں نے آئینے میں کبھی اپنا چہرہ دیکھا ہے؟ یہ خواتین پر جملے کستے ہیں دھمکیاں دیتے ہیں اور پھر اپنے ان اعمال کو عبادت سے تشبیح دیتے ہیں، انہیں اس چیز پر شرم آنی چاہیے، جب آپ مائیک پر گفتگو کرتے ہیں تو ذمہ داری سے گفتگو کیا کریں کیونکہ اس سے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کی حالت اتنی بری تھی کہ اس کو بحال کرنے کے لیے چند مہینے نہیں چند برسوں کی ضرورت ہے، اب وہ حکومت نہیں ہے جو ہیروں کی انگوٹھیوں پر فیصلہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے دن رات ایک کیے ہوئے ہے، میں اس حکومت کے مشکل فیصلوں کی سپورٹ کروں یا نہ کروں لیکن یہ حقیقت ہے کہ شہباز شریف نے اس ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے، اب آہستہ آہستہ ان شا اللہ معیشت بحال بھی ہوگی، اوپر سے یہ سیلاب بھی آگیا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ میں بار بار یہ بات واضح کرتی ہوں کہ موجودہ حکومت کی جانب سے تیل اور بجلی کی قیمتوں کو بڑھانے کا جب بھی کوئی فیصلہ آتا ہے تو میں اس کی حمایت نہیں کرتی، موجودہ حکومت سے بھی درخواست کروں گی کہ اس چیز پر توجہ دیں، لوگوں کو اپنی تنخواہوں سے زیادہ بجلی کے بل موصول ہوئے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے تاہم میں یہ سمجھتی ہوں کہ اس معیشت کا جو حال عمران خان کرکے چلا گیا ہے اس کو بحال کرنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا میں پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ یہ شخص مخالفین کے لیے نہیں ملک کے لیے خطرناک ہے، اگر یہ لاڈلا نہ رہے تو مخالفین کے لیے اس سے نمٹنا 3 دن سے زیادہ کا کام نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہے کہ انتخابات ان شا اللہ اپنے وقت پر ہونا چاہیے، کسی کے دباؤ میں آکر کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے، امید ہے ان شا اللہ اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کشمیر کا سودا کرنے والے عمران خان دوسروں پر پوائنٹ اسکورنگ نہ کریں، پہلے امریکا مخالف نعرے لگوائے اب 25 ہزار ڈالر دے کر لابنگ فرم ہائر کی، عمران خان بتائیں کہ رابن رافیل کو ملاقات میں کیا بتایا ہے۔