سچ خبریں:منگل کو اس ملک کی پارلیمنٹ میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سالانہ تقریر بعنوان اسٹیٹ آف دی کنٹری ہو رہی ہے۔
پیوٹن نے اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ اس سال کی تقریر ان بنیادی اور تاریخی تبدیلیوں اور پیشرفت کی روشنی میں منعقد کی جائے گی جو ہمارے ملک اور قوم کی تقدیر پر بہت زیادہ اثر ڈالتی ہیں۔
جیسا کہ توقع کی جا رہی ہے اس سال پیوٹن کی تقریر کا بنیادی مرکز یوکرین میں ملک کی فوجی کارروائیوں پر ہے۔ یوکرین میں اس ملک کی فوجی کارروائیوں کے آغاز کا جواز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے یوکرین کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کیے ہیں۔ مغربی حکمرانوں کے وعدے جعلی اور ظالمانہ جھوٹ میں بدل گئے۔ یوکرین کی حکومت نے ڈونباس کے عوام کے مسائل حل نہیں کیے بلکہ صرف وقت کے ساتھ کھیلا اور سیاسی قتل و غارت کا سہارا لیا۔
انہوں نے روس کے فوجی آپریشن کے آغاز سے پہلے ہی یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کے لیے امریکہ اور مغربی ممالک کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ مغربی ممالک نے یوکرین کی قومی بٹالین کو تربیت اور مسلح کیا ہے۔ خصوصی آپریشن سے پہلے کیف نے مغرب کے ساتھ ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ آپریشن کے آغاز سے پہلے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے بارے میں بات چیت ہوئی تھی۔ ہمیں کیف حکومت کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں یاد ہیں۔
پوٹن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ روس عزم کے ساتھ اپنے مفادات کی پیروی کرتا ہے۔ دنیا کو مہذب ممالک اور دوسرے ممالک میں تقسیم نہیں کرنا چاہیے۔