?️
لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پولی گراف ٹیسٹ سچائی کا پتا لگانے کے لیے ایک مفید تفتیشی تکنیک ہے لیکن اس کا انحصار جانچ کرنے والے کے علم اور مہارت پر ہے۔
قتل کے ملزم کی بریت کے فیصلے میں جسٹس محمد امجد رفیق نے کہا کہ ماضی میں پولی گراف ٹیسٹ کو غیر نتیجہ خیز اور ذاتی آزادی اور بنیادی حق میں دخل اندازی کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اسے رضامندی کے بغیر نہیں کیا جانا چاہیے۔
تاہم جج نے کہا کہ کئی ایسی تحقیق ہیں جو ٹیکنالوجی میں ترقی کے بعد نتائج کی درستگی میں بہتری کو ظاہر کرتے ہیں۔
جج کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرنے والے کی قابلیت اور صلاحیتوں، جسمانی حالات جن کے تحت ٹیسٹ لیا جاتا ہے، سوالوں کو ترتیب دینے کے طریقے اور امتحانی مضمون کے ذریعہ ’جوابی اقدامات‘ کے ممکنہ استعمال پر اعتراضات اٹھائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ پولی گراف ٹیسٹ پر کی جانے والی ایک اہم تنقید یہ ہے کہ بعض اوقات اضطراب اور خوف جیسے احساسات سے پیدا ہونے والے جسمانی ردعمل کو غلط سمجھا جا سکتا ہے لیکن براہ راست ثبوت اکٹھا کرنے کے لیے یہ ایک بہترین تفتیشی آلہ ہو سکتا ہے۔
مجرم/ اپیل کنندہ کا ٹیسٹ کرنے والے کی مہارت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس امجد رفیق نے کہا کہ ’یہ ظاہر ہے کہ ماہر نے سوال کی تشکیل کے دوران معاملے میں حقائق کا پتا لگانے کے لیے زیادہ کوشش نہیں کی۔
جج نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ٹیسٹ کرنے والے کی جانب سے پوچھے گئے سوالات نے کسی بھی صورت میں جھوٹ کا پتا لگانے یا کوئی اضافی معلومات فراہم کرنے میں مدد نہیں کی تاکہ ملزم کی سچائی کے حق میں یا اس کے خلاف رائے قائم کرنے میں قابل قدر مدد شامل ہوسکے۔
جج نے کہا کہ ’ٹیسٹ کو نہ صرف مسئلے یا متعلقہ حقائق سے متعلق سوالات بلکہ جرم سے متعلق درکار کچھ مزید معلومات کے لیے کے لیے وضاحت پر مبنی ہونا چاہیے‘۔
پولی گراف ٹیسٹ کے ذریعے سچائی نکالنے کی مکمل کوشش کی تکنیکوں پر روشنی ڈالتے ہوئے جسٹس امجد رفیق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے 5 مئی 2010 کو دیے گئے فیصلے کا حوالہ دیا۔
جج کا کہنا ہے کہ استغاثہ پولی گراف ٹیسٹ کا اچھا استعمال کر سکتا ہے بشرطیکہ یہ ایک معلومات رکھنے والے ماہر سے کروایا جائے جس میں تینوں تکنیکوں کے بعد آواز اور متعلقہ سوالات کی تشکیل کی جائے تاکہ جرائم سے متعلق معلومات کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا جا سکے۔
جج کا کہنا ہے کہ دستیاب مطالعات کی بنیاد پر ماہرین ایک قابل ٹیسٹ کرنے والے کے پولی گراف نتائج کی درستگی کا اندازہ لگ بھگ 90 فیصد تک لگاتے ہیں کیونکہ ٹیسٹ کرنے والے کی مہارت اور تجربہ ٹیسٹ کے نتائج کی درستگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ملزم محمد اسلم کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے جج نے کہا کہ استغاثہ ملزم کے خلاف کسی بھی شک و شبہ سے بالاتر جرم ثابت کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔ خیال رہے کہ دیپالپور کی ٹرائل کورٹ نے اپیل گزار کو قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
اپیل کنندہ کا پولی گراف ٹیسٹ کروایا گیا تھا لیکن ٹیسٹ کرنے والے نے اس کی سچائی کے بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی تھی
مشہور خبریں۔
یمن کا امریکہ کو انتباہ
?️ 30 نومبر 2023سچ خبریں: یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے واشنگٹن کی
نومبر
عالمی ممالک کے اقدامات سے تل ابیب چراغپا
?️ 24 ستمبر 2025سچ خبریں: یدیعوت اخرونوت اخبار نے اطلاع دی ہے کہ دنیا کے 80
ستمبر
فلسطینیوں پر ظلم و ستم سے متعلق خفیہ دستاویز افشا ہونے پر صیہونیوں میں لفظی جنگ
?️ 18 دسمبر 2022سچ خبریں:صہیونی میڈیا نے صیہونی پولیس کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف
دسمبر
ٹرمپ کی خارجہ پالیسی ٹیم میں تبدیلیاں؛ والٹز کا زوال اور حاشیے سے روبیو کا عروج
?️ 4 مئی 2025سچ خبریں: مارکو روبیو، جو اب ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں سیکریٹری
مئی
چودھری نثار احمد نے 24 مئی کو پنجاب اسمبلی میں شامل ہوں گے
?️ 23 مئی 2021لاہور (سچ خبریں) سابق وزیرِ داخلہ اور آزاد حیثیت میں انتخابات میں
مئی
یمنی فوج کا جیزان میں سعودی جارح ٹھکانوں پر میزائل حملہ
?️ 25 دسمبر 2021سچ خبریں: یمنی مسلح افواج کے ترجمان یحیی ساری نے کہا کہ خدا
دسمبر
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کا تنخواہ میں اضافے سے اعلانِ لاتعلقی
?️ 13 جون 2025اسلام آباد (سچ خبریں) چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے تنخواہ بڑھانے
جون
گوگل صیہونی حکومت کے دفاع میں مصروف
?️ 23 اپریل 2024سچ خبریں: امریکی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ گوگل نے فلسطینی
اپریل