🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) قابلِ ڈیوٹی درآمدات میں زبردست کمی کے ساتھ ساتھ ناقص جنرل سیلز ٹیکس کی وجہ سےموجودہ مالی (2023) کے بجٹ میں ایف بی آر کا مقرر کردہ وصولی کا سالانہ ہدف تقریباً 5 کھرب 22 ارب روپے یا 8.83 فیصد کی کمی کے ساتھ پورا نہ ہونے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 27 جون تک ٹیکس کی وصولی 71 کھرب 18 ارب روپے رہی جب کہ پورے مالی سال 2023 کے لیے 76 کھرب 40 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
ایک سینئر ٹیکس عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’ہمیں عید کی چھٹیوں کے باوجود آئندہ تین روز میں مزید آمدنی کی توقع ہے‘۔
حکومت نے گزشتہ مہینوں میں ریکارڈ کیے گئے شارٹ فال کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ایف بی آر کی وصولیوں کے بجٹ میں طے شدہ ہدف پر نظرِ ثانی کر کے 76 کھرب 40 ارب روپے سے 72 کھرب روپے کردیا تھا۔
عہدیدار کے مطابق نظر ثانی شدہ ہدف اب آسانی سے حاصل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ نظرثانی شدہ اعداد و شمار کا اشتراک بھی کیا ہے اور آئندہ مالی سال کے ٹیکس وصولی کے تمام تخمینے نظر ثانی شدہ اعداد و شمار پر قائم کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی ٹوئٹ کیا کہ ایف بی آر نے تاریخی ریونیو کلیکشن حاصل کر لیا ہے، ٹیکس عہدیدار کے مطابق ایف بی آر آئندہ تین روز میں آن لائن لین دین اور صارفین کی اشیا پر مقامی سیلز ٹیکس حاصل کرے گا۔
حکومت نے مالی سال 24 کے لیے محصولات کی وصولی کا ہدف مالی سال 2023 کے نظرِ ثانی شدہ 72 کھرب روپے کے مقابلے میں آئندہ مالی سال کے لیے 22 کھرب 19 ارب یا 30 فیصد زائد یعنی 94 کھرب 15 ارب روپے کا تخمینہ مقرر کیا ہے۔
حکومت کو امید ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے 3.5 فیصد کی متوقع اقتصادی نمو، 21 فیصد کی اوسط افراطِ زر اور کچھ محصولاتی اقدامات کی بنیاد پر 30 فیصد زیادہ ریونیو کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔
ختم ہونے والے مالی سال کے دوران فروری میں منی بجٹ سمیت تمام ریونیو اقدامات نے ٹیکس حکام کو وصولی کا ہدف حاصل کرنے میں مدد نہیں کی، تاہم ایف بی آر کی کارکردگی بھی متعدد ریونیو اقدامات کے باوجود توقعات سے کم ہے۔
روپے کی اب تک کی سب سے زیادہ گراوٹ کے علاوہ 36 فیصد سے زیادہ افراط زر کا اثر بھی محصولات کی وصولی میں ظاہر نہیں ہوتا۔
اسی مدت کے متوقع ہدف کے مقابلے مالی سال 2023 میں درآمدی مرحلے پر ٹیکس وصولی میں زبردست کمی واقع ہوئی، اس کمی کی وجہ زائد ڈیوٹی والی اشیا مثلاً آٹوموبائلز، الیکٹرانک آلات، سیرامکس اور دیگر غیر ضروری مصنوعات کی درآمدات میں کمی ہے۔
حکومت کی توجہ صرف ملک کے زرمبادلہ کو بچانے کے لیے توانائی، خوراک اور ادویات کی مصنوعات کی درآمد کی اجازت دینا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ کسٹمز کی وصولی میں بھی موجودہ مالی سال میں زبردست کمی واقع ہوئی۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 2023 میں براہ راست ٹیکس وصولی ہدف کے مطابق رہی تاہم رواں مالی سال میں انکم ٹیکس ریفنڈز نہ ہونے کے برابر رہے۔
غیر معمولی افراط زر کے باوجود سیلز ٹیکس کی وصولی نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکی جبکہ جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی تھی۔
مشہور خبریں۔
بانی پی ٹی آئی کو صحت کے ایشوز کی وجہ سے کہیں اور منتقل کرنے کے امکانات ہوسکتے ہیں، رانا ثنااللہ
🗓️ 10 جنوری 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا
جنوری
آئینی ترامیم کا معاملہ 25 اکتوبر سے آگے بھی جا سکتا ہے، شیری رحمان
🗓️ 11 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے
اکتوبر
پہلی ششماہی میں غیر ٹیکسٹائل برآمدات 13 فیصد بڑھ کر7.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں
🗓️ 26 جنوری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں غیر
جنوری
’کچھ لوگوں‘ نے ملک کی خوشحالی کیلئے کوشاں میری حکومتوں کی ٹانگیں کھینچیں، نواز شریف
🗓️ 29 مئی 2023لاہور: (سچ خبریں) مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے افسوس
مئی
شہباز شریف کا سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کیلئے 25 ہزار روپے امداد کا اعلان
🗓️ 19 اگست 2022 اسلام آباد: (سچ خبریں)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بارش
اگست
ایرانی اور سعودی وزرائے خارجہ کی ملاقات جمعرات کو
🗓️ 5 اپریل 2023سچ خبریں:سعودی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اور سعودی عرب
اپریل
دیالہ میں داعش کے جرائم کی نئی تفصیلات اور عراقی حکام کا ردعمل
🗓️ 27 اکتوبر 2021سچ خبریں: عراقی سیکورٹی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ داعش کے حملے
اکتوبر
فواد چوہدری نے سیاسی جماعتوں کو اہم مشورہ دے دیا
🗓️ 31 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات نے موجودہ
اکتوبر