اسلام آباد: (سچ خبریں) کرنٹ اکاؤنٹ میں دسمبر 2024 میں 58 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا ایک اور سرپلس ریکارڈ کیا گیا جس سے رواں مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے لیے مجموعی سرپلس 1.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے جمعے کو بتایا کہ نومبر میں 68 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے بڑے سرپلس کے بعد دسمبر میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا، یہ سرپلس حکومت کو اہم مدد فراہم کرتا ہے، جو تجارتی خسارے کا سامنا کرتے ہوئے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.210 ارب ڈالر سرپلس رہا جبکہ مالی سال 2024 کے اسی عرصے میں کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 1.397 ارب ڈالر تھا۔
وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک دونوں نے کہا ہے کہ درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن خراب شرح نمو اور پیداوار میں بڑے پیمانے پر سکڑاؤ اس کے برعکس ہے، گزشتہ دو سال میں درآمدات پر مبنی اقتصادی ترقی میں تیزی نہیں آئی ہے۔
حکومت کا ماننا ہے کہ 4 فیصد جیسی اعلیٰ اقتصادی ترقی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا باعث بنتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ سست نمو کے نتیجے میں درآمدات میں کمی واقع ہوتی ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 2025 کی دوسری سہ ماہی میں ترسیلات زر زیادہ تھیں، اکتوبر تا دسمبر کی مدت کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.612 ارب ڈالر سرپلس ریکارڈ کیے گئے۔
اس کا موازنہ پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر مالی سال 2025) میں 40 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے خالص خسارے سے کیا گیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دوسری سہ ماہی معیشت کے لئے بہت بہتر تھی۔
برآمدات میں اضافہ ہوا اور مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران ترسیلات زر میں گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔
حکومت مالی سال 2024 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرکے 1.695 ارب ڈالر کرنے میں کامیاب رہی جو مالی سال 23 میں 3.275 ارب ڈالر تھی۔
اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ اگر حکومت مالی سال 2025 کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کو برقرار رکھ سکتی ہے تو ایکسچینج ریٹ میں استحکام میں بہتری آئے گی جو غیر ملکی سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے محرک کا کردار ادا کر سکتی ہے۔
مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران اشیا کی برآمدات میں 16.229 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 15.146 ارب ڈالر کے مقابلے میں 1.083 ارب ڈالر یا 7 فیصد اضافہ ہے۔
دریں اثنا اشیا کی درآمدات 25.375 ارب ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 27.743 ارب ڈالر ہو گئیں جو 2.368 ارب ڈالر یا 9.3 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہیں۔
خدمات کی برآمد اور درآمد نے اسی طرح کے رجحانات دکھائے۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران اشیا اور خدمات میں تجارتی توازن 13.103 ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں خالص خسارہ 11.590 ارب ڈالر تھا۔