اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں فراش ٹاؤن اپارٹمنٹس کے دورے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کسی حکومت نے بھی کم آمدن والے افراد کی مدد نہیں کی، لیکن ہماری حکومت کی اولین ترجیح کم آمدنی والوں کی مدد کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بینکوں سے گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کے حصول پر بھی کبھی توجہ نہیں دی گئی، پیسے والے افراد تو بآسانی گھر تعمیر کرسکتے ہیں متوسط اور غریب طبقے کے لیے اپنا گھر بنانا انتہائی مشکل تھا، ہم نے 2 سال لگائے اور بینکوں کوقرض دینے پر آمادہ کیا، اب متوسط اور غریب طبقے کے لوگ گھر بناسکیں گے، بینکوں نے پہلی بار گھر بنانے کے لیے قرض دینا شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ غریب لوگوں کے لیے اپنا گھر بنانا بہت مشکل ہے۔ ہم 4 ہزار اپارٹمنٹس کا منصوبہ ایف ڈبلیو او اور سی ڈی اے کے تعاون سے تعمیر کر رہے ہیں، کچی آبادیوں کو ختم کرکے ہم ان لوگوں کو یہاں منتقل کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بتایا کہ 20 لاکھ کے گھر پر 3لاکھ حکومت کی طرف سے سبسڈی دی جا رہی ہے۔ 35 ارب روپے حکومت نے سبسڈی کيلئے رکھے ہیں۔
پہلے ایک لاکھ گھروں کیلئے حکومت3لاکھ روپے سبسڈی دے رہی ہے، جب کہ پانچ مرلے کا گھر بنانے کیلئے حکومت 5 فیصد سبسڈی دے گی اور 10مرلے کا گھر بنانے کے لئے حکومت 7 فیصد سبسڈی دے گی۔ ہم نے پہلے انفراسٹرکچر ڈويلپ کرنے کی کوشش کی۔ ماضی ميں ہاؤسنگ اسکيمز پر کوئی توجہ نہيں دی گئی تھی۔
فراش ٹاؤن میں 670 کنال پر 4 ہزار 400 اپار ٹمنٹس تعمیر ہورہے ہیں، جس میں 2 ہزار اپارٹمنٹس نیا پاکستان ہاؤسنگ میں اندراج شدہ کم آمدنی والے افراد کے لیے ہوں گے ، 400 اپارٹمنٹس کچی آبادی والوں کے لیے اور 2 ہزار اپارٹمنٹس متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایک لاکھ گھر زیرتعمیر ہیں، حکومت کی کوشش ہے کہ جتنا کرایہ ہو اتنی ہی قسط بنے۔ انہوں نے دیگر ممالک کی بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں 10فیصد، ملائیشیا میں 30 فیصد جبکہ مغربی ممالک میں 80 فیصد زائد گھر بینکوں سے قرض لے کر بنائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں سال 2018 میں 0.2 فیصد گھروں کو قرضے ملتے تھے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے فراش ٹاؤن اپارٹمنٹس کا سنگ بنیاد رواں سال اپریل میں رکھا گیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت 4000 اپارٹمنٹس سی ڈی اے، این اے پی ایچ ڈی اے، ایف ڈبلیو او کے تعاون سے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ منصوبے میں 2000 فلیٹس این اے پی ایچ ڈی اے کے تحت رجسٹر افراد کیلئے اور 400 فلیٹس کچی آبادیوں کے رہائشیوں کیلئے مختص کئے گئے۔