لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ نے طبی پیشے میں ہڑتال کلچر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کا سزا کے طور پر دور دراز علاقوں میں تبادلہ کیا جائے۔ جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ میڈیکل کے شعبے میں سیاست اور احتجاج کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
جسٹس شاہد کریم کی جانب سے یہ ریمارکس سرکاری اور نجی ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں مناسب سہولیات اور مفت ادویات کی عدم فراہمی کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سامنے آئے، ایک ینگ ڈاکٹر نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے یہ درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس شاہد کریم نے شعبہ صحت کی صورتحال اور ڈاکٹروں کی جانب سے ہڑتال کلچر کے مظاہرے پر تشویش کا اظہار کیا۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی کے ساتھ ساتھ ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے مریضوں کے لیے دیگر طبی سہولیات کا بھی فقدان ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ صوبائی حکومت کو سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں تسلی بخش سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کا حکم دیا جائے۔ وزارت داخلہ نے پاکستان میں زائد عرصے سے مقیم غیر ملکیوں کو ویزے کی مدت مکمل ہونے کے بعد ملک سے روانگی کے اجازت نامے جاری کردیے۔
یہ اجازت نامے پاکستان آن لائن ویزا سسٹم کے ذریعے اُن غیر ملکیوں کو جاری کیے جاتے ہیں جو ایک سال سے زائد عرصے تک پاکستان میں مقیم ہیں، جبکہ مینوئل اجازت نامہ ان لوگوں کو جاری کیا جاتا ہے جو جرمانے ادا کرکے ایک سال سے زائد عرصے تک قیام کرچکے ہیں۔
وزارت کی جانب سے بھارتی اور صومالی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ وزارت میں خود جاکر درخواست دیں۔ خیال رہے حکام نے بتایا تھا کہ جولائی کو پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے لیے جنرل اسکیم جاری کی تھی۔
عدالت عالیہ کے جج جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت 19 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سے معاملے پر رپورٹ طلب کرلی۔
انہوں نے ہیلتھ کیئر کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ ہسپتالوں میں میڈیکل ٹیسٹ کی وصول کی جانے والی قیمتوں سے عدالت کو آگاہ کرے۔