لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا حکم معطل کردیا

?️

لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے پیمرا کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر عائد کی گئی پابندی معطل کردی۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا کسی سیاسی جماعت کے سربراہ پر اس طرح پابندی لگائی جا سکتی ہے، یہ تو آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔

وکیل پیمرا نے کہا کہ یہ معاملہ یہاں نہیں سنا جاسکتا ہے، فل بینچ سماعت کرے گا، میری عدالت سے استدعا ہے کہ یہ ان کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔

وکیل عمران خان نے مؤقف اپنایا کہ پیمرا نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد کی ہے۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ بیانات اور تقاریر پر پابندی لگانا بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے، درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیمرا کی جانب سے عمران خان کی تقریر نشر کرنے پر پابندی کالعدم قرار دے۔

عدالت عالیہ نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی نے عمران خان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر پابندی کا نوٹی فکیشن معطل کردیا۔

جسٹس شمس محمود مرزا نے عمران خان کی درخواست کو مزید سماعت کے لیے فل بینچ کو بھجواتے ہوئے وفاقی حکومت، پیمرا سمیت فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کارروائی 13 مارچ تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے (5 مارچ) کو پیمرا نے عمران خان کی ریکارڈڈ اور لائیو تقاریر یا میڈیا سے گفتگو نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا کی جانب سے تمام لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ عمران خان کے ریاستی اداروں کے خلاف ریکارڈ شدہ بیانات، براہ راست گفتگو یا پریس کانفرنس نشر نہ کریں۔

بیان میں کہاگیا تھا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اپنی تقاریر اور بیانات میں ریاستی اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں اور اداروں اور اس کے افسران کے خلاف اپنے اشتعال انگیز بیانات سے منافرت پھیلا رہے ہیں جس سے امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

بعد ازاں پابندی کی خلاف ورزی پر پیمرا نے نجی ٹی وی ’اے آر وائی‘ کا لائسنس منسوخ کیا تھا۔

پیمرا نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ اے آر وائی نیوز نے 5 مارچ کو رات 9 بجے کے خبرنامے میں عمران خان کی زمان پارک میں کی گئی تقریر نشر کی تھی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ اے آر وائی نے پابندی کے حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ مواد نشر کیا۔

یاد رہے کہ 21 اگست 2022 کو بھی پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان کی تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ہے‘۔

نوٹی فکیشن میں ایک روز قبل عمران خان کی ایف-9 پارک اسلام آباد میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان ریاستی اداروں کے خلاف مسلسل بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں، ریاستی اداروں اور افسران کے خلاف ان کے بیانات آرٹیکل-19 کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

بعد ازاں پابندی ہٹادی گئی تھی اور ٹی وی چینلز کو عمران خان کی تقاریر نشر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

مشہور خبریں۔

چینی شہریوں کی سیکیورٹی سے متعلق خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں، دفتر خارجہ

?️ 14 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے چین

چین، سعودی عرب اور یو اے ای کا قرضوں کے بارے میں اعلان

?️ 7 اگست 2024سچ خبریں: وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ چین، سعودی عرب

فلسطین کی آزادی کا نصب العین آج زیادہ زندہ ہے: عراقچی

?️ 19 اکتوبر 2024سچ خبریں: اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جمعہ

اسرائیلی قیدیوں کو شرائط کے ساتھ رہا کیا جائے گا

?️ 11 دسمبر 2023سچ خبریں:تحریک حماس کی عسکری شاخ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ

مسجد الاقصی پر مسلسل دوسرے روز صیہونی حملے

?️ 27 ستمبر 2022سچ خبریں:صیہونی آبادکاروں کی ایک بڑی تعداد نے قابض فوج کی حمایت

سعودیہ نے 4.2 ارب ڈالر کا پیکج دیا ہے: وزیر خزانہ

?️ 27 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خزانہ شوکت ترین نے سعودیہ کی جانب سے

ایف بی آر کی نان رجسٹرڈ ریٹیلرز پر 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز

?️ 2 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) رضاکارانہ تاجر دوست اسکیم ناکام ہونے کے بعد

نیتن یاہو کی مصر کے ساتھ گیس معاہدہ 24 گھنٹوں میں فائنل کرنے کی کوشش

?️ 10 دسمبر 2025سچ خبریں:صیہونی وزارتِ توانائی نے اعلان کیا ہے کہ مصر کے ساتھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے