لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں مریم نواز، خواجہ آصف، حمزہ شہباز، عطا تارڑ ، عون چوہدری سمیت دیگر کی عام انتخابات 2024 میں کامیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے ریحانہ ڈار سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا یہ درخواست قابل سماعت ہے، کیا درخواست گزار پہلے ریٹرننگ افسر (آر او) کے پاس درخواست دائر کرنے کے پابند نہیں ہیں، پہلے درخواست دائر کرنے کا فورم الیکشن کمیشن کا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کو امیداروں کی درخواستوں پر قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کی ہدایت کردیتے ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے استدلال کیا کہ ہائی کورٹ میں براہ راست درخواستیں دائر کرنے کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن ) کے رہنماؤں کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے ملکر الیکشن کمیشن کے رولز اور قوانین کو مضبوط بنانا ہے، ازاد امیدوار ریحانہ ڈار کے وکیل نے کہا کہ ہم ریٹرننگ افسر کے پاس درخواست لیکر گئے تھے، الیکشن پراسس مکمل ہوا اس کے فوری بعد ہم نے متعلقہ فورم پر رجوع کیا۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی دنیتی ظاہر ہے سب کے سامنے ہے، اب سننے کو مل رہا ہے الیکشن کمیشن نے فارم 48 بھی جاری کردیا ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 لاہور سے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما عون چوہدری کی جیت کے خلاف آزاد امیدوار سلمان اکرم راجا کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی، جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ کیا یہ معاملہ بھی دوسری درخواستوں کی طرز کا ہے، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ ہمیں تصدیق شدہ فارم 45 جاری ہوئے، فارم 47 میں ہمیں ہرا دیا گیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ ہمیں بھی سن لیا جائے ،جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ آپ کی باری پر آپ کو سنیں گے۔
این اے 119 لاہور سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیئر نائب صدر اور چیف آگنائزر مریم نواز کی کامیابی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار شہزاد فاروق کے وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ ہم نے مہارانی مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑا ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ آپ ایسے الفاظ استعمال کریں گے تو میں کیس نہیں سنوں گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے درخواست گزار وکیل سے مکالمہ کیا کہ ادب سے بات کریں، آفتاب باجوہ نے اعظم نذیر تارڑ کو جواب دیا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے بات کرنے سے روکنے والے، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کسی بار کونسل کے نمائندے کے خلاف بات نہیں سنوں گا۔ وکیل آفتاب باجوہ نے مؤقف اپنایا کہ مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑا تو درخواست گزار کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔
دوران سماعت وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ درخواست گزاروں کی شکایت کمیشن کو موصول ہوئی ہیں، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ عدالت کو بتائیں کہ کتنے درخواست گزاروں کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہوئیں ہیں۔
وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس سو کے قریب شکایات سماعت کے لیے مقرر ہیں،
ہم عدالت کو باقاعدہ ریکارڈ بھی چیک کرکے بتا دیتے ہیں، امیداروں کی کامیابی کے حتمی نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن ٹربیونل فورم بنتا ہے، ابتدائی اسٹیج پر الیکشن کمیشن آف پاکستان تمام شکایات کو سن رہا ہے، ابھی جو شکایات آرہی ہیں گنتی وغیرہ کی ہیں اس پر فیصلے کررہے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد الیکشن ٹریبونل کا اعلان کرے گا، صوبائی نشستوں پر فارم 47 جاری کرتے ہوئے آر او امیداروں کو نوٹسز کرنے کا پابند نہیں ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فارم 47 کی تیاری کے وقت تمام امیداروں کے ایجنٹ یا کئی امیدوار خود موجود تھے، ہم عدالت میں ریکارڈ پیش کرینگے جس سے ظاہر ہوگا تمام امیداروں کے ایجنٹ اور امیدوار موجود تھے، ٹیلی فونز کا ریکارڈ جیو فینسنگ کا ریکارڈ عدالت پیش کریں گے، آر او آفس میں فارم 47 جاری کرتے ہوئے بہت بڑی تعداد میں لوگوں موجود تھے۔
وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آر او آفس کے باہر جو جیت رہا ہوتا ہے اس کے بندے خوشیاں منانا شروع کر دیتے ہیں، آر او آفس میں جو امیدوار ہار جاتے ہیں وہ احتجاج کرتے ہیں، وہاں امیدوارں کے حامیوں کے درمیان تصادم کا خدشہ ہوتا ہے، ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم پروسیجر کو فالو نہیں کرتے، قانون میں تمام چیزیں موجود ہیں، سلمان اکرم راجہ کے کیس میں آر او آفس پانچ سو لوگ آمنے سامنے آگئے تھے۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ یہ غلط بیانی مت کریں، ایسا کچھ نہیں ہوا، وکیل مریم نواز اعظم نذیر نے کہا کہ الیکشن کے بعد آر او آفس میں ایک ہنگامہ انگیز صورتحال ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے الیکشن قوانین ترمیم کرکہ کچھ قوانین میں تبدیلی کی گئی، ہمیں الیکشن کمیشن کو عزت دینی کی ضرورت ہے۔
وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ درخواستیں ابھی قابل سماعت نہیں ہیں، الیکشن کمیشن کے ممبران کو پارلیمان منتخب کرتی ہے، الیکشن کمیشن جو درخواست پہلے آئے گی وہ پہلے سنین گی، یہ بھی ممکن ہے کہ جو امیدوار جیتے ہیں انکے پاس فارم 45 میں موجود اعداد و شمار کچھ اور ہوں، ہارنے والے امیدوارں کے فارم 45 میں اعداد و شمار کچھ اور ہوں۔
وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ماضی میں بھی یہ ہوتا رہا کہ ہارنے والے امیدوار فارم 45 کے نمبر تبدیل کردیتے تھے، ان تمام سوالوں کے جوابات الیکشن کمیشن میں ہی مل سکتے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں پر کارروائی 12 بجے تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن 12 بجے تک بتائے کہ اپ کے پاس کتنی شکایات آئی ہیں۔
وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے وکیل نے الیکشن کمیشن میں دائر درخواستوں کی تفصیلات عدالت پیش کر دیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ درخواستوں میں ریحانہ ڈار سمیت 7 امیدواروں کی درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر ہوچکی ہیں، میاں محمود الرشید، شہزاد فاروق سمیت 9 امیداروں نے الیکشن کمیشن میں درخواست نہیں دی، تمام درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا چاہیے، الیکشن کمیشن نے درخواستوں پر سماعت شروع کردی ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کرنے کی تمام تفصیلات الیکشن کمیشن بتا چکا ہے۔
دوران سماعت عون چوہدری کی الیکشن میں کامیابی کے خلاف دائر درخواست پر وکیل بیرسٹر حارث عظمت نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اعلی عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں درخواست قابل سماعت نہیں ہے، درخواست کو ابتدائی اسٹیج پر لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردیا گیا، الیکشن قوانین کے مطابق فارم 48 جاری کرتے ہوئے امیدواروں کو نوٹسز کرنا لازمی ہوتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ کہا کہ ہم نے آر او سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن آر او تک 9 فروری سے آج تک کوئی رسائی ممکن نہیں ہو سکی، وکیل الیکشن کمیشن نے استدلال کیا کہ آر او تو عدالت میں موجود ہے۔
اس موقع پر این اے 128 کے آر او نے کمرہ عدالت میں ہاتھ کھڑا کر کے اپنی موجودگی کا بتایا . وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہمیں نتائج مرتب کرتے وقت ریٹرننگ افسر نے آفس نہیں بلوایا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ آپ نے الیکشن کمیشن میں درخواست کیوں دائر نہیں کی، وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ جب درخواست گزار لاہور ہائی کورٹ میں آگیا تو پھر الیکشن کمیشن سے رجوع نہیں کیا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماؤں مریم نواز، خواجہ آصف، حمزہ شہباز، عطا تارڑ ، عون چوہدری سمیت دیگر کی عام انتخابات 2024 میں کامیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔