لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ میں 5 سال کی نااہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے۔
جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں جسٹس شمس محمود، جسٹس شاہد کریم، جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس جواد حسن پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے سابق چئیرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
سابق چئیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس کیس کو باقاعدہ سننے سے پہلے دائر اختیار کا فیصلہ کرے گی۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے کون پیش ہوا ہے، جس پر ای سی پی کے ایسوسی ایٹ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل چھٹی پر ہیں۔
جسٹس شاہد بلال حسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کی عدم موجودگی میں کیس سننا مناسب نہیں ہو گا۔
بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے 8 فروری کی تاریخ دے رکھی ہے، جس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ہم نااہلی کیس میں فریقین کو نوٹس کر کے سن لیتے ہیں۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کے کلائنٹ میانوالی سے منتخب ہوئے تھے۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے علی ظفر کو ہدایت دی کہ اسلام ہائی کورٹ یہ کیسے سن سکتی ہے؟ آئندہ سماعت پر دلائل دیں۔
بعد ازاں، لاہور ہائیکورٹ نے سابق چئیرمین پی ٹی آئی کی نا اہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو تین سال کی سزا کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 اگست کو سابق وزیراعظم کی 5 سال کے لیے نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 8 دسمبر کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی پانچ سال کے لیے نااہلی کے خلاف درخواست پانچ رکنی لارجر بینچ کو بھجوا دی تھی۔
اس سے ایک روز قبل 7 دسمبر کو سابق چیئرمن پی ٹی آئی عمران خان نے 5 سال کی نااہلی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 8 اگست 2023 کو 5 سال کے لیے نااہل کردیا، الیکشن کمیشن نے درخواست گزار کو انتخابات سے باہر کرنے کے لیے جلد بازی میں غیر قانونی اقدام کیا۔