اسلام آباد: (سچ خبریں) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی اظہار تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، ہمیں کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اڈیالہ جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی سیکیورٹی پر امریکا کے ردعمل پر وضاحت دی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عدلیہ کا ایک آزادنہ اور شفاف نظام ہے، عدلیہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے میں آزاد ہے، انصاف کی فراہمی پاکستان کی عدلیہ کا ایک بنیادی ستون ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے واضح کیا کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہمیں پاکستان کے اندرونی مسائل پر کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دے دیا تھا۔
7 مئی کو واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ ’ظاہر ہے ہم پاکستان سمیت دنیا کے ہر قیدی کے تخفظ کا احترام اور تخفظ کی فراہمی دیکھنا چاہتے ہیں، ہر نظر بند شخص، ہر قیدی بنیادی انسانی حقوق اور قانون کے تحت تحفظ کا حقدار ہے۔‘
میتھیو ملر نے سینیٹ اکثریتی رہنما چک شومر کی جانب سے پاکستان میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کی حفاظت کے حوالے سے ’انتباہ رپورٹس‘ سے متعلق بھی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے کہ سینیٹر چک شومر نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو بتایا ہو کہ عمران خان کی سیفٹی امریکا کی اہم ترجیح ہے لیکن میں اس ملاقات سے واقف نہیں ہوں۔‘
بھارت کے ساتھ مذاکرات سے متعلق افواہوں پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم ایک بار پھر واضح کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بھارت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے، اس حوالے سے چلنے والی خبریں قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بھی کہا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ امریکا میں پاکستانی مشن دیکھ رہا ہے،پاکستانی سفارتخانہ عافیہ صدیقی اور ان کی قانونی ٹیم سے رابطے میں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اسرائیلی آباد کاروں کے غزہ میں اردن کے امدادی کارواں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، کئی ماہ سے اسرائیل غزہ کے عوام پر بمباری کر رہے ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ پاکستان او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر ہر موقف کی توثق کو سراہتا ہے، اجلاس نے بھارت کو 5 اگست 2019 کے یک طرفہ و غیر قانونی اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان او آئی سی سیکرٹری جنرل کے نمایندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے، پاکستان کشمیری بہنوں بھائیوں کی اخلاقی, سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بار پھر کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہو رہی ہے، اس کے شواہد پاکستان کے پاس موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بشام حملے میں ملوث افغانستان کی سر زمین میں مقیم شرپسند عناصر سے جڑے ہوئے ہیں،ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ بشام حملے میں ملوث افراد افغانستان سے رابطے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کو افغانستان سے سہولت کاری فراہم کی جارہی تھی، سیکیورٹی اداروں کی جانب سے یہ شواہد افغان حکام کو فراہم کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر افغان حکومت چاہے تو شواہد دوبارہ فراہم کیے جا سکتے ہیں۔