اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات کے قانون میں ترامیم کے بل کی منظوری دےدی، بل کے تحت وفاقی دارالحکومت کی یونین کونسلز کی تعداد 101 کے بجائے 125 ہوگی۔
31 دسمبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل 10 روز سے بھی کم وقت کے دوران ایوان میں بل پیش کیا گیا۔ اجلاس میں واضح طور پر کورم کی کمی کے دوران یہ بل منظور کیا گیا جبکہ ایوان کی کارروائی 40 منٹ سے بھی کم وقت تک جاری رہی۔
ایک قانون ساز نے سوال کیا کہ کیا ایوان کی کارروائی جاری رہے گی؟ جس پر اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے گنتی کا حکم دیے بغیر مثبت جواب دیا۔
فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے فیکٹ شیٹ کے مطابق ایوان میں کورم مکمل ہونے کے لیے 86 اراکین کی موجودگی لازمی ہے جبکہ گزشتہ روز ایوان کے آغاز میں 54 قانون ساز موجود تھے اور ایوان کے آخر میں صرف 43 رہ گئے۔
وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل کو زیر غور لانے کی اجازت دینے کے قوانین معطل کردیے۔
تاہم جب بل پیش کیا جارہا تھا تو اس دوران پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن رمیش کمار ونکاوانی نے ایک بار پھر کورم کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی لیکن اسپیکر نے ان کی بات کو نظر انداز کرلیا۔
متنازع بل پر ووٹ دینے سے پہلے جماعت اسلامی کے مولانا اکبر چترالی نے 31 دسمبر کو شیڈول ہونے والے انتخابات سے ایک ہفتے قبل قانون میں ترمیم کے حوالے سے عین موقع پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار کی نچلی سطح تک منتقلی ایک آئینی ذمہ داری ہے اور یہی عوام کی خدمت کا واحد طریقہ ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین سے کھیلنا بند کریں، آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا حکمرانوں کا معمول بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے مؤخر ہونے کا یہ اقدام غیر آئینی تھا، انہوں نے اس حوالے سے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا
پی ٹی آئی کے منحرف رکن رمیش کمار نے بھی متنازع بل کی منظوری کے لیے ایک دن کے لیے قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے پر تنقید کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایک دن کے اجلاس میں قومی خزانے سے 5 کروڑ کا نقصان ہوتا ہے انہوں نے سوال کیا کہ حکومت انتخابات سے کیوں بھاگ رہی ہے؟
ایم کیو ایم پاکستان کے سابر قائم خانی نے بل کی حمایت کرتے ہوئے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے لیے تازہ حلقہ بندیوں کے لیے حد بندی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب حد بندی آبادی کے تناسب سے نہیں ہے تو عوام کی خدمت کیسے کریں گے؟
اس کے علاوہ ایوان نے فیڈرل ایمپلائز بینوولنٹ فنڈ اور گروپ انشورنس ترمیمی بل بھی منظور کیا، یہ بل وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا۔
پیش رفت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلیٰ عہدیدیدار نے ڈان کو بتایا کہ الیکشن کمیشن اپنے موقف پر قائم رہے گا کیونکہ ہم شیڈول کے مطابق انتخابات کروانے کا عزم رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایکٹ میں ترامیم آئینی دفعات کوختم نہیں کر سکتی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل کے تمام مراحل سمیت کاغذات نامزدگی جمع کرانے ، جانچ پڑتال، اپیلٹ ٹربیونل کے فیصلے، امیدواروں کو حتمی شکل دینے، نشانات کی الاٹمنٹ، پولنگ اسکیم کا اعلان، پولنگ عملے کی تقرری، تربیت اور بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل کر لی گئی ہے اور اب بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا مرحلہ بھی طے ہو چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 دسمبر کو اپنے حکم نامے میں نشاندہی کی تھی کہ وفاقی حکومت نے آئی سی ٹی لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کی دفعہ 4 (4) کے تحت الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر یونین کونسل کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کردی۔
مذکورہ دفعہ کے مطابق وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کی رضامندی سے کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیوں کی کارروائی شروع کرنے کے بعد دفعہ کے تحت کسی مقامی علاقے کی حدود کو تبدیل کر سکتی ہے، لیکن انتخابات کے لیے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد مقامی علاقے میں حکومت اس کی حدود کو تبدیل نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس مرحلے پر بل میں ترمیم کا اقدام نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ غیر قانونی بھی ہے۔ یونین کونسل کی تعداد میں اضافے کے علاوہ میئر اور ڈپٹی میئر کے دفاتر کے لیے براہ راست انتخابات کی فراہمی قومی اسمبلی سے منظور کیے گئےبلدیاتی انتخابات کے ترمیمی بل کی اہم خصوصیات میں شامل ہیں۔
ترمیم شدہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری قانون کی دفعہ 6 (1) کے تحت اسلام آباد میں 125 یونین کونسل ہوں گی، وفاقی حکومت وزارت داخلہ کی سفارش پر سرکاری گزٹ میں نوٹی فکیشن کے ذریعے وقتاً فوقتاً یونین کونسل کی تعداد میں اضافہ یا کمی کر سکتا ہے۔
اسی طرح متبادل سیکشن 12(3) کے مطابق میئر اور ڈپٹی میئر کا الیکشن براہ راست ہوگا، دونوں عہدوں کے لئے ایک ہی ووٹ کاسٹ ہوگا۔
دفعہ 11 کے تحت میئر اور ڈپٹی میئر کے براہ راست انتخاب کے لئے ووٹنگ یونین کونسل کے الیکشن کے روز ہی ہوگی۔