اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف راولپنڈی اور اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردی گئیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فواد چوہدری کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے کیس کی سماعت کی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل سید احسن رضا اور اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل وقیع الزمان عدالت میں پیش ہوئے۔ اسلام آباد پولیس اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل راولپنڈی نے اپنے جواب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دیے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق فواد چوہدری کے خلاف اسلام آباد کے 2 مختلف تھانوں میں 3 مقدمات درج ہیں، ان کے خلاف تھانہ آبپارہ میں 2 جبکہ تھانہ کوہسار میں ایک مقدمہ درج ہے۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے بتایا کہ فواد چوہدری کو 8 نومبر 2023 کو اڈیالہ جیل میں قید کیا گیا، وہ تھانہ آبپارہ میں درج مقدمے اور نیب انکوائری میں گرفتار ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فواد چوہدری اینٹی کرپشن پنجاب کے مقدمے میں بھی گرفتار تھے تاہم ضمانت ہوچکی ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ دیگر صوبوں سے رپورٹ آنا باقی ہے، وقت دیا جائے۔ عدالت نے استدعا منظور کرلی اور دیگر صوبوں سے کیسز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے مالی فراڈ کے کیس میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کر لی۔ ڈان نیوز کے مطابق سول جج ڈاکٹر سہیل نے فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
عدالت نے فواد چوہدری کی ضمانت ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض منظور کی۔ سابق وفاقی وزیر پر شہری سے 50 لاکھ روپے لے کر نوکری نہ دینے کا الزام ہے۔
واضح رہے کہ 4 نومبر 2023 کو فواد چوہدری کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا تھا، اگلے روز فواد چوہدری کو منہ پر کپڑا ڈال کر ہاتھوں میں ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں اسلام آباد کچہری پہنچایا گیا تھا، فواد چوہدری کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔
پولیس نے ایف آئی آر کا متن پڑھتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ فواد چوہدری نے بطور وفاقی وزیر نوکری کا جھانسہ دے کر 50 لاکھ روپے وصول کیے تھے تاہم فواد چوہدری نے نوکری کا وعدہ پورا نہ کیا۔
فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی جانب سے درج ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا تھا، ایف آئی آر عدالت میں پڑھ کر سنائی گئی تھی۔
پولیس نے کہا تھا کہ فواد چوہدری نے شہری سے50 لاکھ روپے لیے تھے، نوکری کا وعدہ کیا تھا، نوکری نہیں دی گئی، جب پیسے واپس لینے کا تقاضا کیا تو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی