عمران خان کی 9 مئی یا اس کے بعد درج مقدمات میں گرفتاری رکوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

?️

لاہور:(سچ خبریں) لاہور ہائی کوٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی 9 مئی یا اس کے بعد درج کسی بھی مقدمے میں گرفتاری رکوانے کے لیے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عمران خان نے 9 مئی یا اس کے بعد درج کسی بھی مقدمے میں گرفتاری رکوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کی جانب سے مذکورہ درخواست بیرسٹر سلمان صفدر اور انتظار پنجوتہ ایڈووکیٹ نے دائر کی جس میں آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری غیر قانونی قرار دی، عمران خان کے خلاف کئی نئے مقدمات درج کر دیے گئے ہیں، خفیہ مقدمات میں بھی گرفتاری کا خدشہ ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت عمران خان کے خلاف پنجاب میں درج نئے مقدمے کی تفصیلات طلب کرے، لاہور ہائی کورٹ 9 مئی کے بعد درج کسی بھی مقدمے میں عمران خان کی گرفتاری روکنے کا حکم دے۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کہاں ہیں؟ اس پر عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت نہیں ہے، اگر عدالت حکم کرے تو وہ 11 بجے کے بعد پیش ہوجائیں گے۔

اس پر سرکاری وکیل کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ عمران خان پیش ہوئے نہیں اور حفاظتی ضمانت مانگ رہے ہیں، عمران خان کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان حفاظتی ضمانت نہیں مانگ رہے، عمران خان کا کیس لارجر بینچ کو بھجوا دیں، اسی نوعیت کے کیس کی لارجر بینچ سماعت کر رہا ہے۔ بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نےعمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

عمران خان کو 9 اپریل کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے رینجرز کی مدد سے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا تھا۔

عمران خان 7 مقدمات میں ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے تھے جہاں سے رینجرز نے ان کو حراست میں لے لیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی گرفتاری کا نوٹس لیا تھا جس کے فیصلے میں ان کی گرفتاری کو قانون کے مطابق قرار دیا گیا تھا۔

نیب کا اصرار تھا کہ عمران خان کی گرفتاری نیب کی جانب سے کی گئی انکوائری اور تفتیش کے قانونی تقاضے پورا کرنے کے بعد کی گئی۔

نیب نے کہا کہ انکوائری/تفتیش کے عمل کے دوران عمران خان اور ان کی اہلیہ کو متعدد نوٹس جاری کیے گئے کیونکہ وہ دونوں القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹی تھے، تاہم انہوں نے یا ان کی اہلیہ کی جانب سے کسی بھی نوٹس کا جواب نہیں دیا گیا۔

گرفتاری کے اگلے روز عمران خان کو پولیس لائنز میں منتقل کردہ احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

عدالت میں نیب نے ان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم عدالت نے عمران خان کا 8 روزہ ریمانڈ دے دیا تھا۔

تاہم عمران خان کی گرفتاری سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا گیا تھا، رہنما پی ٹی آئی فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر نے مذکورہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

11 مئی کو سپریم کورٹ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ان کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں 12 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں 2 ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی تھی جبکہ کسی بھی مقدمے میں 15 مئی کی صبح تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

عدالت نے سابق وزیر اعظم کی لاہور میں درج دہشت گردی کے تین مقدمات اور ظل شاہ قتل کیس میں بھی حفاظتی ضمانت منظور کرلی تھی۔

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک الگ بینچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران کی دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کی تھی۔

عدالت عالیہ نے حکام کو 9 مئی کے بعد اسلام آباد میں درج کسی بھی نئے مقدمے میں پی ٹی آئی سربراہ کو 17 مئی تک گرفتار کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

مشہور خبریں۔

حکومت جسے چاہے آرمی چیف مقرر کرے اہم تعیناتی پر عمران خان کا نیا مؤقف

?️ 9 نومبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) نئے آرمی چیف کے انتخاب سے قبل مشاورت کا

اسرائیل غزہ کے ہسپتالوں کو کسی کی مدد سے نشانہ بناتا تھا؟ امریکی اخبار کی زبانی

?️ 23 نومبر 2023سچ خبریں: پولیٹیکو نے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ

رفح میں صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کے مکانات مسمار

?️ 18 جون 2024سچ خبریں: عرب میڈیا نے گذشتہ چند گھنٹوں میں غزہ کی پٹی

فلسطینیوں کے قتل عام میں امریکہ اور مغربی ممالک کا رول

?️ 2 فروری 2024سچ خبریں: عبدالملک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ غزہ کی پٹی

حکومتی اتحادی جماعتوں کا اجلاس، تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار

?️ 2 اپریل 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی

G-7 کی پالیسیوں کے خلاف جرمنوں کا احتجاج

?️ 28 جون 2022سچ خبریں:جرمن شہریوں کی ایک بڑی تعداد G-7 سربراہی اجلاس کی جگہ

شام میں دہشتگردوں کا حلب شہر کے دو کلومیٹر کے قریب پہنچنے کا دعویٰ

?️ 30 نومبر 2024سچ خبریں:مختلف دہشت گرد گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ شام

Google tracks location data even when users turn service off

?️ 16 اگست 2022Strech lining hemline above knee burgundy glossy silk complete hid zip little

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے