اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ڈسٹرکٹ ایڈیشنل خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق دیے گئے بیان پر ان کی معافی قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس خارج کردیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
آج سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے بیان حلفی جمع کرا دیا ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے آپ کا بیان حلفی پڑھا ہے، کچھ اور کہنا چاہتے ہیں؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی، تاہم عمران خان کے رویے کو دیکھتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کیسز میں ہم بہت احتیاط کرتے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کا ضلعی عدالتیں جانا اور یہاں پر معافی مانگنا بہتر ہے، توہین عدالت کیس میں بہت احتیاط کرتے ہیں۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس خارج کرنے کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیسز کے فیصلے موجود ہیں۔
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیس کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں؟
عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کا ضلعی عدالتیں جانا اور یہاں پر معافی مانگنا بہتر ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر کے کارروائی ختم کر رہے ہیں اور یہ لارجر بینچ کا متفقہ فیصلہ ہے۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے عمران خان کا بیان حلفی منظور کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کا شوکاز نوٹس خارج کردیا۔