اسلام آباد (سچ خبریں) ایک دن میں ملکی تاریخ کی سب سے لمبی چھلانگ لگاتے ہوئے پاکستان میں امریکی کرنسی تقریباً 9 روپے مہنگی ہوگئی۔پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے ڈالر کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑنے پرردِعمل دیا ہے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سازش کے تحت عدم اعتماد کی تحریک کے وقت ڈالر 178جارہاتھا۔
آج ڈالر 224روپے کا ہوگیا۔آئی ایم ایف معاہدے کے باوجود روپے کی قدر میں کمی ہورہی ہے ۔ معاشی بدحالی ظاہر کرتی ہے کہ شریفوں کو معیشت یا انتظامیہ چلانے میں کبھی کوئی مہارت نہیں تھی۔ ان کی مہارت صرف لوٹ مار، منی لانڈرنگ اور این آر او حاصل کرنا ہے۔عمران خان نے ڈالر کی قدر بڑھنے پر حکومت پر سخت تنقید کی۔
خیال رہے کہ فاریکس ڈیلرز کے مطابق آج کے دن انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں 8 روپے 80 پیسے کا اضافہ ہوچکا ہے جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 225 روپے تک پہنچ چکی ہے جب کہ اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت 226 روپے بتائی گئی ہے۔
معاشی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ملک میں جاری غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ڈالر بڑھ رہا ہے ، ضمنی الیکشن کے بعد سیاسی بےیقینی میں اضافہ ہوا ہے، حکومت کی وہ صورتحال نہیں تھی جو چار روز قبل تھی، ڈالر کی قدر میں اضافے کی بڑی وجہ بیرونی ادائیگیاں بھی ہیں، فچ کی رپورٹ آنے سے بھی معاشی صورتحال پر فرق پڑا ہے ، ڈالر ایک روپے بڑھنے سے 100 ارب روپے قرض بڑھ جاتا ہے اور پاکستان میں مہنگائی 21 فیصد بڑھ گئی ہے۔
چیئرمین فاریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ ملک میں سیاسی حالات کو جواز بنا کر بینک ڈالر کی قیمت میں سٹہ بازی کررہے ہیں جس کا اسٹیٹ بینک کو نوٹس لینا چاہیے ، مارکیٹ میں غیر ضروری طور پر ڈالر کی قیمت کو بڑھنے سے روکنا چاہیے، بینکس کی اجاراہ داری کے خاتمے کے لیے فوری طور پر ڈالر کی فاروڈ بکنگ پر پابندی عائد کی جائے تاکہ مارکیٹ میں پینک والی صورتحال کو روکا جا سکے۔