راولپنڈی: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، عمران خان نے کہا ہے 7 دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیش رفت بتاتے ہیں، اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، حکومت گھبراہٹ کا شکار ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے، حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے، میں ہمیشہ کہتا ہوں تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر فوکس کرنا چاہیے، بات آگے بڑھانے کے لئے جلد بازی کے بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ہماری جو ملاقات ہوئی وہ لا اینڈ آرڈر صورت حال پر ہوئی ہے، سیکیورٹی صورت حال پر ملاقات پر ایشو کھڑا نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں لہذا ان کے لیے مناسب نہیں وہ مذاکرات کو تعطل کا شکار کریں۔
امریکی صدر کی حلف برداری کی تقریب سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے دعوت نامے سرکاری سطح پر نہیں آئے، ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوت نامے ان کی الیکشن کمیٹی ڈیسائیڈ کرتی ہے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں میزبان نادیہ نقی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے کہا کہ مجھے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ’ملاقات‘ کی ساری تفصیلات اور مکالموں کا علم ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر نے اسے بیک ڈور پراسیس کا نام دیا ہے اور کہا ہے کہ بیک ڈور پراسیس بھی چلے گا اور فرنٹ ڈور پراسیس بھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ دو دو، تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلا کرتے، جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات چیت براہ راست اعلیٰ ترین فوجی سطح پر شروع ہو گئی ہے اور بڑی اطمینان بخش ہے تو ہمارے سامنے جن لوگوں کو بٹھایا ہوا ہے ان کو بتائیں کہ یہ کوشش کرنا اب چھوڑ دیں۔