اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے پاکستان کی معیشت تباہ کردی لیکن کٹھن فیصلوں کے ساتھ ہم اس مشکل صورت حال سے نکل جائیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ کل اسلام آباد کی سڑکوں پر عمران خان نے فسادی سیاست کے مناظر پیش کیے، عالمی سطح پر پاکستان کا تصور کس طرح متاثر کیا، اس دھرنے سے وہ کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے، یہ جواب قوم حاصل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ کل کیا گیا اور قوم کو بتلایا گیا اور جونہی 25 مئی کا دن کا ختم ہوا عمران خان اپنے ساتھیوں اور حامیوں کو آنسو گیس کے اندر چھوڑ کر بنی گالا کے آرام دہ کمرے میں سو گئے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ عمران خان نے 25 مئی کا دن کیوں چنا اور اسی جڑا سوال یہ ہے کہ 2014 میں انہوں نے اپنے دھرنے کے لیے 14 اگست کا دن کیوں چنا تھا اور چین کے صدر کے دورے کے ساتھ کیوں جوڑا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کا کوئی کلیدی مفاد ہوتا ہے تو اس موقع پر عمران خان اپنی منفی سیاست سے ایسی سرگرمی شروع کرتے ہیں جس کا فائدہ پاکستان کے دشمنوں کو پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان آج تک فارن فنڈنگ کا جواب نہیں دے پا رہے ہیں، دوسروں پر امپورٹڈ حکومت کا الزام لگاتے ہیں لیکن خود ممنوعہ فنڈنگ کے بڑے فائدہ مند ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے اندر کسی بھی حکومت یا جماعت نے ممنوعہ غیرملکی فنڈنگ کا بے دریغ استعمال ایسے نہیں کیا جیسے عمران خان نے کیا، جو لوگ پیسے دیتے ہیں پھر وہ اپنا ایجنڈا بھی پورا کراتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کے علم میں آچکی تھی کہ 25 مئی کو کشمیر کے بہادر بیٹے یٰسین ملک کو بھارت اپنی عدالت سے فیصلہ سنانے جار ہا ہے، اس دن پوری قوم توقع کرتی تھی کہ پاکستانی قوم مل کر اس ظالمانہ اقدام کی نہ صرف مذمت کرے گی بلکہ یک جہتی کے کشمیر اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یک جہتی کا پیغام دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس واقعے کو دھندلانے کے لیے اپنے دھرنے کی کال دے دی، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت وہ ظالمانہ قدم جس کی بھرپور مذمت ہونی چاہیے تھی، وہ میڈیا کی ہیڈلائنز کی زینت ہونا چاہیے تھا اور بین الاقوامی میڈیا ہماری جانب سے مذمت کی خبروں کی کوریج کرتا لیکن عمران خان نے ایک ایسا غلط ہتھکنڈا استعمال کیا، جس سے صبح سے شام تک ان کے فساد اور فسادی جتھے خبروں میں رہے۔
انہوں نے کہا کہ یوں معلوم ہوتا ہے جیسے یہ مقصد حاصل ہوگیا تو عمران خان آرام سے گھر جاکر بیٹھ گئے، یہ آزمایا ہوا ناکام لیڈر ہے، افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آج عمران خان پاکستان کو اندرونی طور پر کھوکھلا کر رہا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے عمران خان سے پاکستان کی معیشت پر وار کروایا گیا، 75 سال میں پہلی دفعہ جو بربادی عمران خان کرکے گئے ہیں، اس پر قابو پانے کے لیے چوتھائی سہ ماہی میں ترقیاتی بجٹ کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی کیونکہ وہ عمران خان کے چھوڑے ہوئے خسارے کو کم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جب ایٹمی دھماکے کیے تو اس کے بعد پاکستان پر پابندیاں لگیں لیکن پاکستان کے ترقیاتی بجٹ میں تبدیلی ضرور کی لیکن زیرو ایلوکیشن کبھی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں بے شمار ملک ہیں جو اس سے بھی زیادہ بحرانوں میں گئے ہیں اور ہم اس کا حل تلاش کر رہے ہیں، کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جو ناقابل حل ہو لیکن مشکل اور کٹھن فیصلوں کے ساتھ ہم اس مشکل صورت حال سے نکل جائیں گے۔
وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ ہماری حکومت تھوڑا وقت اس لیے لے رہی ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ عام آدمی جو پہلے ہی عمرانی مہنگائی کا شکار ہے اس پر مزید کم سے کم بوجھ ڈالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کو تباہ کرنے والا لیڈر آج 4 سال سیاہ و سفید حکمرانی کے بعد، جس کو اتنا طاقت ور اقتدار ملا کہ سارے مقتدر حلقے اس کی پشت پر تھے، عدلیہ ابھی بھی اس کو احترام دے رہی ہے اور اس وقت تو بے حد احترام حاصل تھا، میڈیا کا گلہ گھونٹا ہوا تھا۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ اتنا صاف راستہ تو پاکستان میں کسی حکومت کو نہیں ملا لیکن اس حکومت کا جہاز اڑ نہیں سکا کیونکہ کپتان اناڑی بھی تھا اور نالائق بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسا بندہ جو 4 سال حکمرانی کر چکا ہے، آج 4 سال کے بعد یہ بتانے سے قاصر ہے کہ اس نے 4 سال میں کیا کیا، کوئی معاشی اصلاحات کیں، کوئی ایک منصوبہ ایسا بتائیں کہ ان کی حکومت نے شروع کرکے مکمل کیا ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 سال میں سوائے رونے، گالیاں دینے، الزام تراشیاں کرنے کے عمران خان نے کیا کیا اور اب چاہتے ہیں کہ جو کسر رہ گئی ہے اس کو پورا کرنے کے لیے پھر موقع دیا جائے تو توبہ کریں۔