راولپنڈی: (سچ خبریں) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل سے نکال کر گھر میں نظربند رکھنے کی ڈیل مسترد کردی ہے، ترسیلات زر کا بائیکاٹ اس وقت تک کیا جائے جب تک حکومت ان کے مطالبات پورے کرنے کیلئے معنی خیز اقدامات نہیں کرتی،عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے ملک میں سیاسی تبدیلی کے مطالبے پر زور دیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات اور ان کی جماعت کو سیاسی مواقع فراہم کرنے کیلئے انہیں ڈیل کی پیش کش کی گئی تھی جس کے تحت وہ مجھے بنی گالہ میں میری رہائشگاہ میں نظر بند رکھنے کا پیغام بھجوایاگیا تھا ۔رپورٹ کے مطابق عمران خان کا کہنا ہے کہ اس طرح کی ڈیل قبول کرنے کے بجائے وہ جیل میں رہنے کو ترجیح دیں گے اور اصرار کیا کہ پی ٹی آئی کے تمام قیدیوں کو پہلے رہا کردیا جائے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے نتائج مثبت نکلے تو اس سول نافرمانی کی مہم کو ترک کیا جاسکتا ہے۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے بیان میں 9 مئی کے واقعات سے جڑے پی ٹی آئی کے کارکنوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پر بھی تنقید کی اور اس سے شفافیت اور شہری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔بانی پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹرائل کھلی عدالت میں ویڈیو ثبوت کے ساتھ ہونا چاہیے، جس کا تقاضا پاکستان کا آئین کرتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مطالبہ کیا کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ کریں اور اس سے حقیقی آزادی اور ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے اہم قرار دیا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ترسیلات زر کا بائیکاٹ اس وقت تک کیا جائے جب تک حکومت ان کے مطالبات پورے کرنے کیلئے معنی خیز اقدامات نہیں کرتی تاہم انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر مذاکرات کے نتائج مثبت نکلے تو اس مہم کو ترک کردیا جاسکتا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلادورختم ہوگیاتھا۔آئندہ اجلاس میں اپوزیشن سے چارٹر آف ڈیمانڈطلب کئے گئے تھے۔ مذاکراتی کمیٹی نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ،مذاکراتی کمیٹیوں کا آئندہ اجلاس2جنوری کو طلب کیاگیاتھا۔آئندہ اجلاس میں اپوزیشن مطالبات کی فہرست پیش کرےگی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت مذاکراتی کمیٹی کے پہلا ان کیمرہ اجلاس کا آغاز مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعائے خیر سے کیاگیاتھا۔
حکومتی اور اپوزیشن اراکین مذاکرات کیلئے کمیٹی روم 5میں پہنچے تھے ۔مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کے 7 اور پی ٹی آئی کے 3 ارکان شریک ہوئے تھے۔حکومتی اتحاد کی جانب سے مذاکرات میں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ، عرفان صدیقی ، رانا ثناءاللہ، نوید قمر ، راجا پرویز اشرف اور فاروق ستار شامل ہوئے تھے۔چودھری سالک حسین شریک نہ ہوسکے جبکہ اپوزیشن کی طرف سے اجلاس میں نمائندہ اسد قیصرنے کی ان کے ہمراہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس مذاکراتی کمیٹی کا حصہ تھے۔
اپوزیشن اراکین عمر ایوب، علی امین گنڈاپور، حامد خان اور سلمان اکرم راجا اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے تھے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو اجلاس میں شرکت پر خوش آمدید کہاتھا۔انہوں نے کہا تھاکہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات کا عمل نیک شگون تھا۔ ملک کی معاشی ترقی کا دارومدار سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے، ملک کی موجودہ صورتحال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضا کرتی تھی۔ یہ ملک ہمارا اور ہمیں عوام نے منتخب کر کے اپنے مسائل کے حل کیلئے بھیجا تھا۔