اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں اور اسیر صحافیوں کی رہائی کے لیے قرارداد پارلیمنٹ ہاؤس میں جمع کرادی۔
میڈیا کے مطابق قرارداد سابق اسپیکر اسد قیصرنے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ جمع کرائی۔
قرارداد میں عمران خان و دیگر پارٹی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، چوہدری پرویز الہٰی اور اعجاز چوہدری کے علاوہ صحافی عمران ریاض اور اسد طور کے خلاف غیرقانونی مقدمات ختم کرکے فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے مقدمات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
قبل ازیں رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر نے کہا تھا کہ ہم بانی پی ٹی آئی عمران خان پر بنائے گئے مقدمات کو واپس لینے کے لیے قرارداد لارہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کروانے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر غیرقانونی مقدمات بنائے گئے چنانچہ ہم قرارداد جمع کروا رہے ہیں کہ عمران خان پر جتنے مقدمات ہیں وہ واپس لیے جائیں اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر گرفتار خواتین اور کارکنوں کو بھی رہا کیا جائے۔
اسد قیصر نے مزید بتایا کہ اگلے اجلاس میں ہم اس قرارداد کو پاس کروائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 9 مئی واقعات کی ہمیشہ مذمت کی ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، ایک طرف ہم پر ظلم ہورہا ہے تو دوسری طرف مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا جارہا ہے۔
رہنما تحریک انصاف نے متنبہ کیا کہ اگر ہمیں اپنا حق نہ ملا تو پھر سڑکوں پر احتجاج ہوگا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
بعدازاں ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔