علاقائی رابطہ اختیاری نہیں، ترقی و استحکام کے لیے ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ علاقائی رابطہ اختیاری نہیں بلکہ استحکام، ترقی اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ضروری ہے، کیونکہ علاقائی تعاون براہِ راست کروڑوں عوام کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں ریجنل ٹرانسپورٹ منسٹرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ خطے کے کئی ممالک مستقبل بین رابطہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور وسطی ایشیا ایک حقیقی یوریشیائی زمینی پُل کے طور پر ابھر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحراؤں اور پہاڑوں کے درمیان بچھائی گئی تیل و گیس کی پائپ لائنیں مارکیٹوں کو جوڑتی ہیں، جب کہ سڑکوں اور ریل کے پھیلتے ہوئے نیٹ ورکس اجتماعی عزم کا مظہر ہیں۔

ان کے مطابق یہ منصوبے محض انفرااسٹرکچر نہیں بلکہ مشترکہ مواقع پیدا کرتے ہیں، ہم اپنے اقدامات کو ہم آہنگ کرکے مزید کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ مجموعی طاقت ہمیشہ انفرادی کوششوں سے بڑھ کر ہوتی ہے۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا جغرافیائی محلِ وقوع، جو جنوبی ایشیا کو وسطی ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور چین سے جوڑتا ہے، اسے علاقائی رابطے کا ایک قدرتی مرکز بناتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا وژن یہ ہے کہ سڑک، ریل، ہوائی، سمندری، توانائی اور ڈیجیٹل راہداریوں کے ذریعے بے رکاوٹ روابط قائم کیے جائیں تاکہ جغرافیہ کو موقع میں بدلا جا سکے۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وژن کی سب سے بہتر نمائندگی چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کرتی ہے، جو توانائی کے انفرااسٹرکچر کی ترقی، ٹرانسپورٹ رابطے اور جنوبی و وسطی ایشیا میں تجارت کے فروغ کے لیے ایک اہم محرک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ پورے خطے کے لیے ٹھوس فوائد فراہم کرتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی تیز رفتار موٹرویز اور قومی شاہراہیں علاقائی اور ملکی رابطے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جو اہم بارڈر کراسنگز کو کراچی اور گوادر بندرگاہوں سے جوڑتی ہیں۔

ان کے مطابق انٹیگریٹڈ بارڈر اور میری ٹائم سسٹمز تیز تر ٹرانزٹ، کم لاگت اور پاکستان کے بطور ایک اہم تجارتی و ٹرانزٹ راہداری کے کردار کو مضبوط بناتے ہیں۔

ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے فریم ورک معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ یہ ایک تاریخی اقدام ہے جس نے نئی تجارتی راہیں کھول دی ہیں، جب کہ استنبول-تہران-اسلام آباد سڑک اور ریل راہداری یورپ، وسطی ایشیا، مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کو جوڑنے والا کم لاگت زمینی پُل فراہم کرتی ہے۔

ان کے مطابق یہ راہداریاں علاقائی تجارت اور اس سے آگے کے لیے بے پناہ امکانات رکھتی ہیں۔

وزیر خارجہ نے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان بجلی کی ترسیل اور تجارت کے منصوبے (کاسا 1000) میں پاکستان کی شمولیت کی تصدیق کی، جس کے تحت کرغزستان اور تاجکستان سے زائد بجلی پاکستان اور افغانستان منتقل کی جاتی ہے۔

انہوں نے توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے عزم پر زور دیا، جیسے ترکمانستان-افغانستان-پاکستان (ٹی اے پی-500) بجلی ترسیلی منصوبہ، جو توانائی کے تحفظ، معاشی ترقی کے فروغ اور باہمی منڈیوں و وسائل کے ربط کے لیے اہم ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان اپنے بندرگاہی اور لاجسٹکس انفرااسٹرکچر کو وسعت دے رہا ہے اور ہوائی رابطوں کو جدید بنا رہا ہے تاکہ سیاحت، تجارت اور عوامی روابط کو فروغ دیا جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ جسمانی اور ڈیجیٹل رابطہ ساتھ ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیجیٹل ٹریڈ پلیٹ فارمز اور ای-پورٹ انضمام کو ترجیح دے رہا ہے تاکہ بغیر کاغذی کارروائی کے تیز رفتار اور مؤثر تجارتی بہاؤ ممکن بنایا جا سکے، جس سے شفافیت، کارکردگی اور مسابقت میں اضافہ ہوگا اور ہمارا رابطے کا وژن مستقبل کے لیے تیار رہے گا۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں، بین الاقوامی مالیاتی اداروں، اقوامِ متحدہ کی ایجنسیوں اور علاقائی تنظیموں کے قیمتی تعاون کو سراہا جن کی تکنیکی مہارت، مالی اعانت اور صلاحیت سازی کے اقدامات ان منصوبوں کو آگے بڑھانے میں انتہائی مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

انہوں نے ان اقدامات کو علاقائی انضمام کی بنیاد، معاشی تبدیلی کے آلات اور امن و استحکام کے ضامن قرار دیا۔

ان کے مطابق یہ ایک ایسے مستقبل کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں اشیا، توانائی، ڈیٹا اور لوگ بغیر کسی رکاوٹ کے سرحدوں کے پار سفر کرتے ہیں، معیشتیں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں اور رابطہ شمولیتی ترقی کا ذریعہ بنتا ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ آج کی گول میز کانفرنس مشترکہ ترجیحات کی نشاندہی اور عملی تعاون کے اقدامات پر اتفاقِ رائے کا موقع فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ٹرانسپورٹ منصوبوں کو بہتر بنانے، سرحد پار سہولتوں میں اضافہ، مشترکہ سرمایہ کاری کے فروغ اور علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔

وزیر خارجہ نے تمام شراکت داروں کو دعوت دی کہ وہ باہمی تعاون کو گہرا کریں، حکمتِ عملیاں ہم آہنگ کریں اور پائیدار شراکتیں قائم کریں، کیونکہ ہم مل کر ان راہداریوں کو ترقی کے انجن میں بدل سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ رابطہ دراصل اعتماد، مواقع اور مشترکہ تقدیر کی تعمیر کا نام ہے۔

کانفرنس میں سعودی عرب، ترکیہ، آذربائیجان، ازبکستان، قازقستان، ایران، بیلاروس، ترکمانستان، سری لنکا اور مالدیپ سمیت متعدد ممالک کے ٹرانسپورٹ وزرا شریک ہوئے جب کہ ایشیائی ترقیاتی بینک، اقتصادی تعاون تنظیم، انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ یونین اور اقوامِ متحدہ کے اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل کے نمائندے بھی موجود تھے۔

مشہور خبریں۔

500 آباد کاروں کا مسجد اقصیٰ پر حملہ

?️ 5 اکتوبر 2022سچ خبریں:فلسطینی ذرائع نے اعلان کیا کہ منگل کی صبح سے کم

فضل الرحمان کو فنڈنگ کا حساب کتاب دینا پڑے گا: وزیراعظم

?️ 29 جنوری 2021فضل الرحمان کو فنڈنگ کا حساب کتاب دینا پڑے گا: وزیراعظم اسلام

حلب میں آشوب کا مقصد کیا ہے؟

?️ 1 دسمبر 2024سچ خبریں:صیہونی حکومت صرف محورِ مزاحمت کے خلاف اپنی قوت مدافعت کو

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پانچ ممالک کو غیر مستقل ممبر منتخب کرلیا گیا

?️ 12 جون 2021نیویارک (سچ خبریں)  اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے ذریعہ

9 مئی کے واقعات:عامر محمود کیانی کا پی ٹی آئی و سیاست چھوڑنے کا اعلان

?️ 17 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایڈیشنل سیکریٹری

مغربی حکومتوں کے حزب اللہ سے جنگ کے بارے میں 3 سوال

?️ 26 دسمبر 2023سچ خبریں:شہید حسن موسی الضیقہ کی یاد میں منعقدہ تقریب میں لبنان

بھارتی فورسز کے ہاتھوں نہتے شہریوں کی ہلاکت پر لداخیوں میں شدید غم و غصہ

?️ 29 ستمبر 2025لہہ: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرکے لداخ

سعودی عرب میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال

?️ 22 نومبر 2022سچ خبریں:سعودی حکام کی جانب سے سماجی اصلاحات کے دعووں کے باوجود

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے