لاہور: (سچ خبریں) لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ ریپ کے واقعے پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان آمنے سامنے آگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن کرنل ریٹائرڈ شعیب اور عظمیٰ بخاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ ڈپٹی سپیکر اپوزیشن رکن کو خاموش کرواتے رہے۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں کرنل (ر) شعیب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رانا شہباز نے نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ ریپ کے معاملہ پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اس واقعے پر ڈرامہ ہو رہا ہے، ایس پی کہہ رہی ہیں کوئی ریپ نہیں ہوا جبکہ پنجاب اسمبلی کے باہر پولیس بچیوں پر واٹر کینن اور لاٹھی چارج سے ظلم کررہی ہے۔
ایوان میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نجی کالج میں ہونے والے مبینہ واقعے پر اپوزیشن کی جانب سے ریپ کا لفظ استعمال کرنے پر تیش میں آگئی اور کہا کہ جس بچی کا ریپ پر نام لیا جارہا ہے اس کی تین بہنیں ہیں اور ان کی شادیاں ہونی ہیں، وہ سیڑھیوں سے گری ہے جس کا تماشا بنایاگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اسلام آباد نہیں جا سکے تو اب لاہور میں فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے معاملے پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا دی ہے جو 48 گھنٹے میں رپورٹ دے گی۔
اجلاس کے دوران وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن بھی غصے میں آگئے اور بولے کہ اگر ایک خاتون ممبر بات کررہی ہیں تو تمیز سے بات کی جائے۔
دوران اجلاس مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ سمیت دیگر ارکان نے بھی طالبہ کے ساتھ ریپ پر مجرم کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد نے سنی اتحاد کونسل کے ایم پی اے جنید افضل ساہی اور سابق رکن پنجاب اسمبلی احسن ریاض فتیانہ کی گمشدگی پر حکومت کو تنقید کا نشانا بنایا۔
انہوں نے زرعی یونیورسٹی میں کرپشن کے معاملے پر حکومتی رکن امجد علی جاوید کی حمایت کرتے ہوئے معاملہ پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بھیجنے کی درخواست کی۔
پنجاب اسمبلی میں دوران اجلاس تھیلیسیمیا کی روک تھام اور اس پر کنٹرول پانے، جنوبی پنجاب انسیٹیوٹ ملتان ترمیمی بل اور دی سینٹ ہل یونیورسٹی بل بھی پیش کیا گیا۔