اسلام آباد:(سچی خبریں) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سوال کیا کہ ملک کا ’سب سے طاقتور‘ شخص کون ہے، جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ عدالتی احکامات کو بلڈوز کرنے میں، ان پر حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو سبوتاژ کرنے اور اب پارٹی کارکن ظلِ شاہ کی موت کو چھپانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
سیاسی مخالفین آصف زرداری، نواز شریف اور شہباز شریف کو ’مجرم‘ قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جو لوگ قوم پر مسلط ہیں وہ ملک کو مکمل تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں اور عوام پر زور دیا کہ وہ ایک زندہ قوم کی طرح ’حقیقی آزادی‘ کی تحریک میں شامل ہو کر پاکستان دشمن اور عوام دشمن قوتوں کو شکست دیں۔
سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ سابق وزیراعظم نے پارٹی کارکن علی بلال المعروف ظل شاہ پر ہونے والے شدید تشدد پر گہری تشویش اور دکھ کا اظہار کیا۔
اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ موجودہ حکمرانوں نے ’خصوصی فرد‘ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اسے مار ڈالا، عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی نگران وزیر اعلیٰ، آئی جی پولیس اور سی سی پی او لاہور کے خلاف اس کیس کو پوری قوت سے لڑے گی کیونکہ یہ طے کرے گا کہ پاکستان کے عوام جنگل میں رہ رہے ہیں یا انسانی معاشرے میں۔
عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ پولیس نے انہیں پی ٹی آئی کارکن کے قتل پر درج مقدمے میں نامزد کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے بظاہر ایک اعلیٰ فوجی ایجنسی کے افسر، جسے وہ ’ڈرٹی ہیری‘ بھی کہتے ہیں، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکمران ایک ’سائیکو پیتھ‘ کی مدد سے معاشرے میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ قوم خاموش ہو جائے اور کرپٹ حکمرانوں کو آئندہ عام انتخابات میں کامیابی کے لیے سہولت کاری یقینی بنائیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’انسداد دہشت گردی کی مہارت رکھنے والے عہدیدار نے سیاسی کارکنوں بشمول شہباز گل، اعظم سواتی، کئی صحافیوں اور یہاں تک کہ نوجوان سوشل میڈیا کارکنوں پر تشدد کیا، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سائیکو پیتھ لوگوں کو برہنہ کر کے تشدد کر رہا تھا‘۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب میں عام انتخابات کا شیڈول عدالتی ہدایات پر جاری کیا گیا تھا اور ان کی پارٹی کے کارکن سول انتظامیہ سے اجازت ملنے کے بعد انتخابی مہم شروع کرنے جا رہے تھے لیکن پولیس کو ریلی شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل تعینات کر دیا گیا اور تمام سڑکیں بند کر دی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مرکزی صدر اور سابق وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت پارٹی کارکنوں کو کینال روڈ پر روکا گیا اور ان کی گاڑی کی ونڈ اسکرین اور انہیں بغیر کسی وجہ کے نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت پارٹی کارکنوں پر واٹر کینن کے ساتھ ساتھ لاٹھیوں اور آنسو گیس کے گولوں سے مسلح پولیس اہلکاروں نے حملہ کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ’موجودہ حکمران لوگوں کو مارنا چاہتے تھے اور عوام میں خوف پیدا کرنے کے لیے مجھے اٹھا کر بلوچستان منتقل کرنے کا منصوبہ بھی بنایا، ان کا کہنا تھا کہ جو قومیں ظلم اور زیادتیوں کے خلاف کھڑی نہیں ہوئیں وہ تباہ ہو گئیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اور میری پارٹی کے لوگ کسی بھی مارشل لا سے بھی بدتر جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔
بول نیوز کے شریک چیئرمین شعیب شیخ کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما پروٹوکول حاصل کر رہے ہیں اور ٹیکس دہندگان کے پیسے سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں تو دوسری جانب شعیب شیخ کو پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کو کوریج دینے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ نے یہ سوال بھی کیا کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود گورنر خیبرپختونخوا الیکشن کی تاریخ کیوں نہیں دے رہے۔