بہاولپور: (سچ خبریں)پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کا بہاولپور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں صرف انصاف قائم کردیں تو ملک ترقی یافتہ بن جائے گا۔
عمران خان کا بہاولپور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انصاف کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون بن جائے، جب تک ہم طاقتوار ڈاکؤوں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے یہ بھول جائیں کہ کوئی بھی ملک کو اوپر اٹھا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ لوگ یہ ذہن میں ڈال لیں کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں، اصل میں ہم انصاف کی بات کرتے ہیں، ہم قانون کی حکمرانی کی بات اس لیے کرتے ہیں کیونکہ جنگل کے قانون میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے، جس کو ہم بنانا ری پبلک کہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں ایسا ایک کام کیا کریں جو ملک کو ترقی یافتہ بنا دے، وہ ہوگا کہ ہم ملک میں انصاف قائم کردیں، انصاف کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لیے ایک قانون بن جائے، جب تک ہم طاقتوار ڈاکؤوں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے یہ بھول جائیں کہ کوئی بھی ملک کو اوپر اٹھا سکتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پینل بنایا کہ پتا چلایا جاسکے کہ غریب ملک کیوں مزید غریب اور امیر ملک مزید امیر ترین ہو رہے ہیں، اس پینل کا نتیجہ یہ تھا کہ ہر سال ترقی پذیر ممالک سے 1700 ارب ڈالر چوری ہو کر امیر ملکوں میں جاتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں آپ لوگوں کو جہاد کے لیے تیار کرنے کے لیے آیا ہوں، پہلے سمجھ جائیں کہ جہاد کیا ہے، اگر آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ کس قسم جہاد کر رہے ہیں تو آپ خود کش حملہ کر دیں گے، میں چاہتا ہوں کہ سوچ سمجھ کر تیاری کریں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے 1400 برس قبل کہا تھا کہ جب تک آپ بڑے ڈاکو کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے وہ ملک بربادی سے نہیں بچ سکے گا، شہباز شریف اور اس کے بیٹوں کی ایف آئی اے میں 16 ارب روپے کی چوری پکڑی گئی، جو نہیں پکڑا گیا وہ گیا باہر، اسی طرح زرداری کا اومنی اور فیک اکاؤنٹس 100 ارب سے بھی زیادہ کا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جس ملک میں کرنسی گرنا شروع ہوجائے، تو اس میں بیرونی سرمایہ کاری نہیں ہوتی اور ملک ترقی نہیں کرتا، جیل میں جتنے بھی قیدی ہیں، جنہوں نے چوری کی ہوئی ہے تو ایک شہباز شریف اینڈ سنز کا 16 ارب روپے کا ایک کھانچے کی رقم ان سب کی مجموعی چوری کی رقم سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور اقتدار میں کبھی کسی کو لانگ مارچ کرنے سے روکا اور نہ ہی ان کو روکنے کے لیے کنٹینر کھڑے کیے، اسی طرح ہم نے 25 مئی کو لانگ مارچ کا اعلان کیا، ہمارے ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا اور گھروں پر چھاپہ مارا، عورتوں اور بچوں پر آنسو گیس استعمال کی گئی، میرا آئین مجھے پُرامن احتجاج کا حق دیتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت ملک پر بڑے بڑے ڈاکوؤں کو مسلط کر دیا گیا، ہمیں اتنا بھی حق نہیں تھا کہ پرُامن احتجاج کرتے، اسی طرح میڈیا اوراچھی شہرت کے حامل صحافیوں پر کریک ڈاؤن کیا گیا، وہ ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ‘اے آر وائی’ کو بحال کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کا اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ ایک کیس سے نکلتا ہے اس پر دوسرا ڈال دیا جاتا ہے کیونکہ یہ مجرم ہیں، زرداری اور شریف خاندان مافیا ہیں، اس کے لیے مجھے اپنی وکلا برادری کی ضرورت ہے، یہ انصاف کی جنگ ہے، میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ پاکستان کے اوپر چوروں اور مافیاز کا قبضہ ہوا ہے، اس کے لیے ہم سب کو اکھٹے ہو کر انصاف کا انقلاب لے کر آنا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ جیل میں کسی کو ٹارچر نہ کیا جائے، صحافیوں کی اپنی رائے کے لیے آزادی ہو، اگر وہ کسی کی توہین کرتے ہیں، قانون میں اس پر سزا ملنی چاہیے لیکن یہ نہ ہو کہ چینلز کو بند کردو۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا سب زیادہ تحفظ وکلا کرتے ہیں، قانون اور آئین جمہوریت کا تحفظ کرتا ہے اور آئین کے ساتھ آپ (وکلا) کھڑے ہوتے ہیں، ہمارے نظریاتی رہنما علامہ اقبال اور عظیم رہنما قائد اعظم دونوں کو تعلق وکلا برادری سے تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جانوروں اور انسان کے معاشرے میں فرق انصاف ہے، جانوروں کے معاشرے میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے، شیر جو مرضی چاہے کرے، باقی سارے جانور چھپتے پھرتے ہیں ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں، جعلی سرکس والے شیر نہیں، اصل شیر کی بات کر رہا ہوں۔