اسلام آباد(سچ خبریں) صدر مملکت عارف علوی نے الیکٹرانک ووٹنگ میشنز (ای وی ایم) کے ممکنہ غلط استعمال اور سال 2023 کے آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کے خدشات دور کرنے کی کوشش کی الیکشن ترمیمی بل 2021 پر دستخط کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سادہ سی الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، یہ منصفانہ انتخابات کروانے میں مدد دے گی اور دھاندلی کا خاتمہ کرے گی، ایک ملک نئی چیزیں اپنا کر ہی ترقی کرتا ہے‘۔
خیال رہے کہ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے اس بل میں ای وی ایم کے ذریعے اگلے عام انتخابات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو آئی ووٹنگ کے ذریعے ووٹ دینے کا حق بھی فراہم کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ای وی ایم شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گی جو پاکستان کی دیرینہ خواہش ہے، کیوں کہ ہر انتخابات کے بعد تنازع اور دھاندلی کے الزامات لگتے ہیں جس سے اس کے بعد بننے والی حکومت کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ انتخابات میں کامیاب ہونے کے بعد ای وی ایم کو ’پاکستان کی مصنوعہ‘ کے طور پر فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔
صدر نے اسے ’اچھا قدم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ اراکین کی محنت کی وجہ سے شدید مزاحمت کے باوجود قانون سازی ممکن ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ بیلٹ پیپر چھاپنے کے بجائے ای وی ایم سے موقع پر ہی ووٹ کا پرنٹ آؤٹ لیا جاسکے گا جس سے اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا خاتمہ ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عوام بآسانی ای وی ایم سے ووٹ دینے کا طریقہ سمجھ جائیں گے، وہ بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کے بجائے اسکرین پر ٹچ کر کے ووٹ دے سکیں گے، یہ ایک جیسا ہی عمل ہے تو اس کی مزاحمت کیوں؟
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ درست نتائج حاصل کرنے کے لیے ووٹ، مشین میں موجود کیلکولیٹر سے شمار کیے جائیں گے اور کسی شک و شبے پر مینوئل گنتی کا بھی آپشن موجود ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی مینوفیکچرر نہیں ہے، اس نے پروٹوٹائپ مشین بنائی ہے، اس بات کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا کہ اسے کیسی مشین چاہیے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ کی سہولت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر نے ہیکنگ کے امکانات کو رد کردیا اور سال 2018 کی ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا جو 50 کھرب ڈالر یومیہ تھا، ان کا کہنا تھا کہ ہیکنگ کا امکان کسی جہاز کے تباہ ہونے سے بھی کم ہے۔
صدر نے یہ بھی کہا کہ جن ممالک نے ای وی ایم کو مسترد کیا ہے ان کے پاس پہلے سے بہتر نظام موجود ہے۔اس کے برعکس پاکستان کو نظام کی کمزوریوں کی وجہ سے اس ٹیکنالوجی کی ضرورت تھی۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ای وی ایم بعداز انتخابات دھاندلی کے الزامات سے پیدا ہونے والی الجھن ختم کرنے میں مدد کرے گی اور جمہوریت کی سپورٹ کے لیے ایک مضبوط حکومت بنائے گی۔
صدر مملکت نے کہا کہ ’پریشان نہ ہوں، عوام (ای وی ایم کے استعمال پر) قائل ہوجائیں گے، جس کے بعد ملک دیگر شعبوں میں بھی ترقی کرے گا‘۔