اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو نااہل قرار دینے کی درخواست خارج کردی۔ صدر مملکت کی اہلیت کو ظہور مہدی نامی شہری نے چیلنج کیا تھا، مذکورہ درخواست گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی۔
درخواست میں ڈاکٹر عارف علوی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ میرے صدارتی امیدوار کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال درست نہیں ہوئی، میرے صدر کا الیکشن لڑنے کے کاغذات کو تائید کنندہ تجویز کنندہ نہ ہونے پر خارج کیا گیا، عارف علوی کے کاغذات پر میرے 6 اعتراضات تھے، صدارتی الیکشن کے وقت عارف علوی انڈر ٹرائل ملزم تھے۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ عارف علوی صدارت کے لیے اہلیت نہیں رکھتے تھے، اہلیت نہ رکھنے والے کو صدر بنانے کی وجہ سے ملک اس وقت بحران کا شکار ہے، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں۔
آج سپریم کورٹ میں مذکورہ درخواست پر سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےکی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ سیاسی جماعتیں کیا کر رہی ہیں یہ آپ کا مقدمہ نہیں ہے، آپ کے کاغذات نامزدگی پر تائید کنندہ کے دستخط نہیں تھے، آئینی تقاضا ہے تائید کنندہ تجویز کنندہ رکن مجلس شورہ ہونا چاہیے۔
بعدازاں جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دلائل سننے کے بعد صدرمملکت کےخلاف نااہلی کی درخواست خارج کر دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اپریل میں سابق وزیراعظم عمران خان کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے، آرمی چیف کی تعیناتی پر مشاورت کی پیشکش کرنے اور حال ہی میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے سمیت متعدد معاملات پر صدر عارف علوی تنقید کی زد میں رہ چکے ہیں، سیاسی مخالفین کی جانب سے ان پر کئی بار بطور صدر اختیارات سے تجاوز کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ برس مئی میں قومی اسمبلی میں گورنر پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر صدر مملکت کی جانب سے ’غیر آئینی مؤقف اپنانے‘ پر ان کے خلاف اکثریت ووٹوں سے قرار داد منظور کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اپنی ذمہ داریاں غیر جانبدار انداز میں سر انجام دیں۔